ٹریژر این ایف ٹی جو خود کو اے آئی پر مبنی این ایف ٹی ٹریڈنگ پلیٹ فارم کے طور پر پیش کر رہا تھا، مبینہ طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان سمیت پاکستان بھر میں کروڑوں روپے کے فراڈ میں ملوث پایا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ پلیٹ فارم متعدد ایسی مشکوک علامات ظاہر کر رہا تھا جو عام طور پر پونزی اسکیموں سے منسلک ہوتی ہیں جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں اور مالیاتی ماہرین نے خدشات کا اظہار کیا۔
ٹریژر این ایف ٹی نے سرمایہ کاروں کو این ایف ٹیز کی خرید و فروخت اور اسٹیکنگ کے ذریعے مستقل اور بھاری منافع کا لالچ دے کر اپنی طرف متوجہ کیا تاہم تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ یہ پلیٹ فارم ایک دھوکہ دہی پر مبنی ماڈل پر کام کر رہا تھا جس میں روزانہ کی بنیاد پر 4.3فیصد سے 6.8فیصد تک غیر حقیقی منافع کا وعدہ کیا جا رہا تھاجو تقریباً 30 فیصد ماہانہ منافع بنتا ہے۔
ایسے اعداد و شمار عام طور پر فراڈ اسکیموں میں دیکھے جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے منافع عام طور پر حقیقی تجارتی سرگرمیوں کے بجائے نئے سرمایہ کاروں کی شمولیت سے حاصل کیے جاتے ہیں۔
ٹریژر این ایف ٹی نے خاص طور پر پاکستان کے قبائلی علاقوں، بلوچستان اور سندھ میں زیادہ تر معاشی طور پر کمزور اور کم تعلیم یافتہ طبقے کو نشانہ بنایا ۔
اس پلیٹ فارم نے ایک ریفرل بیسڈ سسٹم پر انحصار کیا جس میں صارفین کو مزید سرمایہ کاروں کو شامل کرنے پر انعام دیا جاتا تھا، یہ طریقہ عام طور پر پیرامڈ اسکیموں میں دیکھا جاتا ہے۔
متعدد صارفین نے اپنے فنڈز نکالنے میں مشکلات کی شکایت کی، جبکہ ان کے اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے اور کسٹمر سپورٹ نے جواب دینا بند کر دیا۔ ان مسائل کی وجہ سے سرمایہ کار اپنی رقم تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہے اور انہیں بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا، بول نیوز نے رپورٹ کیا۔
ٹریژر این ایف ٹی نے جعلی مثبت جائزے اور تعریفیں گھڑ کر مارکیٹ میں اپنی ساکھ بنانے کی کوشش کی۔ اس حکمت عملی نے سرمایہ کاروں کو گمراہ کیا اور پلیٹ فارم کے گرد ایک مصنوعی اعتماد پیدا کر دیا۔
حکام اور مالیاتی ماہرین نے سرمایہ کاروں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی آن لائن سرمایہ کاری پلیٹ فارم میں فنڈز لگانے سے پہلے اس کی ساکھ کی مکمل جانچ کریں اور احتیاط سے کام لیں۔