گوادر میں ٹرانسپورٹرز سراپا احتجاج، زائرین پھنس گئے، کیا عوام کو ہراساں کیا جارہا ہے؟

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
ٹرانسپورٹرز سراپا احتجاج

بلوچستان کے شہر گوادر میں ٹرانسپورٹرز سراپا احتجاج ہیں، مسلسل دوسرے روز ہڑتال کے باعث ایران سے وطن واپس آنے والے زائرین پھنس گئے، اس دوران عوام کو ہراساں کرنے کا الزام بھی سامنے آگیا۔

نجی ٹی وی ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایران سے واپس آنے والے سیکڑوں زائرین پھنس گئے ہیں۔ پک اَپ مالکان نے سربندن کراس پر کوسٹ گارڈز کے رویے اور مبینہ مظالم کے خلاف احتجاج شروع کررکھا ہے۔ مظاہرین نے کوسٹل ہائی وے پر رکاوٹیں کھڑی کردیں۔

رپورٹ کے مطابق کوسٹل ہائی وے پر ٹریفک کی آمدورفت بند ہوگئی ہے۔ ٹرانسپورٹرز کے احتجاج کے باعث خواتین اور بچوں سمیت زائرین پاک ایران سرحد پر پھنس گئے۔ کوسٹل ہائی وے کھلنے کا انتظار جاری ہے۔ دھرنے کے مقام پر 200 سے زائد خاندان بھی ہائی وے کھلنے کے منتظر ہیں۔

مظاہرین مسافروں کو کراچی سمیت دیگر شہروں کی جانب سفر جاری نہیں رکھنے دے رہے۔ کوسٹل ہائی وے کے دونوں اطراف سربندن کراس کے مقام پر مسافر کوچز، بسیں اور سامان لے جانے والے ٹرکس کی بڑی تعداد پھنس گئی۔ مظاہرین نے احتجاج اپنی شکایات کے ازالے تک جاری رکھنے کی دھمکی دے دی۔

احتجاج کرنے والے مظاہرین کا مزید کہنا ہے کہ کوسٹ گارڈز ساحلی اور دیگرشاہراہوں پر پک اَپ مالکان کو ہراساں کر رہے ہیں، کوسٹ گارڈز کے اہلکار چیکنگ کے بہانے کئی گھنٹوں تک مسافر کوچز اور دیگر گاڑیوں کو روک لیتے ہیں۔ دوسری جانب گوادر انتظامیہ اور مظاہرین کے مذاکرات ناکام ہوچکے ہیں۔

Related Posts