پاکستان میں لاکھوں سیاحوں کی آمد، سیروسیاحت کا فروغ اور نئے مستقبل کی امید

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں لاکھوں سیاحوں کی آمد، سیروسیاحت کا فروغ اور نئے مستقبل کی امید
پاکستان میں لاکھوں سیاحوں کی آمد، سیروسیاحت کا فروغ اور نئے مستقبل کی امید

وطنِ عزیز پاکستان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ترقی کی نئی منازل طے کر رہا ہے۔ لاکھوں سیاح پاکستان کا رُخ کر رہے ہیں جبکہ شعبۂ سیر و سیاحت کا فروغ ہمارے لیے نئے مستقبل کی حوصلہ افزاء امید ثابت ہوسکتا ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت کے محکمۂ سیر و سیاحت کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 13 سے 21 اگست تک محض 9 روز کے دوران پاکستان کے سیاحتی علاقوں میں 6 لاکھ غیر ملکی سیاح آئے۔

آئیے پاکستان میں شعبۂ سیاحت کے حوالے سے مختلف اعدادوشمار اور تجزیوں کا جائزہ لیتے ہیں اور یہ غور کرتے ہیں کہ پاکستان میں سیر و سیاحت کے شعبے سے کس حد تک فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ 

پاکستان اور سیروسیاحت کا شعبہ

بدقسمتی سے پاکستان کی گزشتہ حکومتوں نے ملک میں سیر و سیاحت کے شعبے پر اس قدر کام نہیں کیا جتنا کہ ہمیں ضرورت تھی، بصورتِ دیگر پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوسکتا تھا جنہیں سیاحت کے شعبے سے وسیع آمدنی حاصل ہوتی ہے جو ان کی بیشتر ضروریات کو پورا کرسکتی ہے۔

اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو سرسبز وادیوں، گھنے جنگلات، لق و دق صحراؤں اور خوبصورت میدانی علاقوں سے نوازا ہے۔ یہاں پوٹھوہار کی طرح ٹوٹی پھوٹی زمین بھی ہے اور ایسے خوبصورت ترین ساحل بھی جنہیں آج تک کسی سیاح نے نہیں دیکھا۔

لہٰذا حکومتِ وقت کی شعبۂ سیاحت کی طرف مثبت پیش رفت پاکستان کیلئے ایک زبردست اقدام قرار دی جاسکتی ہے جس سے پاکستان کے ذرائع آمدن میں بیش بہا اضافہ ہوسکتا ہے۔ 

اعدادوشمار اور حقائق

عالمی سیر و سیاحت کونسل نے یہ نشاندہی کی کہ پاکستان میں سیر و سیاحت کا شعبہ صرف 10سال کے عرصے میں 396 اعشاریہ 8 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔ وفاقی حکومت اگلے 5 سال میں پاکستانی معیشت میں شعبۂ سیاحت کو 1000 ارب روپے تک پہنچانے کی توقع رکھتی ہے۔

دوسری جانب عالمی اقتصادی فورم نے جو تخمینہ لگایا اس کے مطابق ہر سال پاکستان سیاحت کے شعبے میں جی ڈی پی کا صرف 2 اعشاریہ 8 فیصد حصہ رکھتا ہے، 2016ء میں سیر و سیاحت کے شعبے نے 7 اعشاریہ 6 ارب ڈالر دئیے جو مجموعی جی ڈی پی کا 2 اعشاریہ 7 فیصد بنتے ہیں۔

سن 2013ء میں 5 لاکھ 65 ہزار 212 سیاح پاکستان آئے جو 29 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی آمدنی کا باعث بنے۔ سن 2018ء میں سیاحوں کی تعداد بڑھی اور پاکستان میں 19 لاکھ سیاح آئے۔ زیادہ تر سیاح برطانیہ، امریکا، بھارت اور چین سے پاکستان آتے ہیں۔ 

صوبائی حکومت (خیبر پختونخوا) کے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق غیر معمولی تعداد میں سیاحوں نے صوبے کے 6 بالائی اضلاع کا رخ کیا۔ تقریباً 6 لاکھ 28 ہزار سیاح 13 سے 21 اگست تک آئے۔

سب سے زیادہ سیاح سوات میں آئے جن کی تعداد 3 لاکھ 56 ہزار 400 تھی جبکہ مانسہرہ میں 65 ہزار 350 سیاح آئے۔ 9 ہزار 800 سیاح لوئر چترال جبکہ 3 ہزار 460 لوئر دیر میں پہنچے۔ اپر دیر میں 3ہزار 389 سیاح پہنچے۔

کورونا وائرس کے باعث سیاحتی مقامات گزشتہ تقریباً 3 ماہ سے بند تھے جنہیں 8 اگست سے کھول دیا گیا۔ وائرس نے پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں سیاحتی مقامات سے حاصل ہونے والی آمدنی میں کم و بیش 80 فیصد کمی کی۔ 

قدرتی خوبصورتی کا اعتراف 

بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی قدرتی خوبصورتی کا اعتراف بھی حکومتِ پاکستان کو شعبۂ سیروسیاحت کو فروغ دینے پر مجبور کر رہا ہے۔ عالمی جریدے فوربز میگزین نے رواں سال کے آغاز یعنی جنوری میں پاکستان کو 2020ء کے 10 بہترین دور دراز سیاحتی مقامات کی فہرست میں شامل کیا۔

فوربز میگزین کی جنوری میں شائع رپورٹ کے مطابق گزشتہ کچھ برسوں سے پاکستان سیاحت کی اگلی بڑی منزل سمجھا گیا تاہم برطانوی شاہی جوڑا جب پاکستان آیا تو اس کے بعد پاکستان سیاحت کا انتہائی پر کشش مقام بن گیا۔

سندھ میں 4000 سال پرانی تہذیب موجود ہے۔ کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ اور اسلام آباد سمیت ملک کے ہر اہم شہر میں سیاحوں کیلئے دلچسپ اور دلفریب مناظر پائے جاتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں 3 بڑے پہاڑی سلسلے یعنی قراقرم، ہمالیہ اورہندوکش آپس میں ٹکراتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ 

ورلڈ انڈیکس کی فہرست میں مقام 

عالمی رینکنگ کے ادارے ورلڈ انڈیکس نے گزشتہ برس دنیا کے 20 مقامات کی فہرست شائع کی جو چھٹیوں کے دوران سیاحت کیلئے بہترین قرار دئیے گئے۔ اس فہرست میں پاکستان اول نمبر پر موجود ہے۔ 

عوام کیلئے بنیادی سہولیات 

کوئی بھی ایسا علاقہ جہاں سیر و سیاحت کو فروغ دینا مقصود ہے، ضروری ہے کہ حکومت وہاں کے عوام کو بنیادی ضروریاتِ زندگی مثلاً تعلیم، روزگار اور صحت جیسی سہولیات سے محروم نہ رکھے بلکہ یہ سہولیات ایسے علاقوں میں سستی اور قابلِ رسانی ہونا دیگر علاقوں کی نسبت زیادہ ضروری ہے۔

حکومت کو چاہئے کہ ملک کے خوبصورت علاقوں کو سیاحوں کی نظروں میں پرکشش بنانے کیلئے وہاں کے عوام کو تعلیم یافتہ، ہنر مند اور صحت مند بنانے پر توجہ دے تاکہ وہاں کے عوام سیاحوں کا مال لوٹنے کی بجائے انہیں زیادہ سے زیادہ خوش رکھنے اور سہولیات مہیا کرنے میں حکومت کی مدد کریں۔

سیاحت کیلئے ضروری اقدامات 

شعبۂ سیاحت کچھ ایسے اقدامات کا متقاضی ہوتا ہے جس سے غیر ملکی سیاح آپ کے ملک کی طرف کھنچے چلے آئیں۔ غیر ملکی سیاحوں کو پاکستان مخالف پروپیگنڈہ کے باعث جان کا خطرہ پریشان کرتا ہے جس کیلئے سیکورٹی انتظامات وقت کی ضرورت ہیں۔

سیکورٹی مسائل کی وجہ سے مقامی سیاح بھی وادئ کمراٹ، سوات اور دیگر علاقوں کا رخ کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ سیاحتی علاقوں کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط ہونا چاہئے۔ سڑکیں، ٹرانسپورٹ اور ہوٹلنگ جیسی سہولیات سیاحت کو فروغ دیتی ہیں جنہیں بہتر سے بہتر بنانا حکومت کیلئے ضروری ہے۔

اگر کوئی وادی خوبصورت ہے لیکن اس کی طرف جانے والے راستے مشکل، پر خطر اور دشوار گزار ہیں تو صرف باہمت سیاح ہی ادھر کا رخ کریں گے۔ ذرائع آمدورفت پر توجہ دینا بے حد ضروری ہے۔

پاکستانی قوم کو شعبۂ سیاحت کے فروغ کیلئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور حکومتِ وقت کے شعبۂ سیاحت کو فروغ دینے کے اقدامات میں تعاون کی ضرورت ہے۔ شعبۂ سیاحت پاکستان کیلئے پر امن اور محفوظ مستقبل کا ضامن ثابت ہوسکتا ہے۔

وقت کی اہم ضرورت یہ ہے کہ سیر و سیاحت کے شعبے کی اہمیت کو سمجھا جائے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خوبصورت مقامات کی تزئین و آرائش پر بھرپور توجہ دی جائے۔ 

Related Posts