کالعدم ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی نظر بندی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
TLP all geared up for next elections: party chief

کالعدم تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ حافظ سعد رضوی کی نظر بندی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، درخواست میں پنجاب کی صوبائی حکومت اور لاہور کی شہری انتظامیہ کو فریق بنا لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں دی گئی درخواست میں حافظ سعد رضوی کے چچا نے پنجاب حکومت کے ہوم سیکریٹری، ڈپٹی کمشنر لاہور، سی سی پی او اور سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو فریق بنایا ہے۔

درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ 12 اپریل کے روز سربراہ ٹی ایل پی حافظ سعد رضوی کو نواں کوٹ تھانے کے ایس ایچ او نے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا جس کی وجوہات سی سی پی او لاہور سے معلوم نہیں ہوسکیں۔

سربراہ ٹی ایل پی کے چچا کا درخواست میں کہنا ہے کہ سی سی پی او کے علاوہ ڈی سی لاہور سے رجوع کرنے پر بھی شنوائی نہیں ہوسکی اور نواں کوٹ تھانے کے ایس ایچ او نے بھی گرفتاری کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔

حافظ سعد رضوی کے چچا کا کہنا ہے کہ ڈی سی لاہور اور سی سی پی او نے زبانی طور پر بتایا کہ سربراہ ٹی ایل پی کو 30 روز بعد رہا کر دیں گے تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔ حکومت نے سعد رضوی کو تاحال نظر بند کیا ہوا ہے۔

ہائیکورٹ میں دی گئی درخواست میں یہ مؤقف اپنایا گیا ہےکہ سعد رضوی ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں۔ آئین کی دفعہ 4، 9 اور 25 کے خلاف انہیں نظر بند کردیا گیا۔ معزز عدالت ٹی ایل پی کے سربراہ کی رہائی کا حکم دے۔

یہ بھی پڑھیں: کڈنی ہلز ریفرنس، سینیٹرسلیم مانڈوی والا کی بریت کی درخواست مسترد