سرینگر:قابض بھارتی فوج نے دہشت گرد قرار دیکر شہید کیے گئے تین کشمیری نوجوانوں کی میتیں اہلخانہ کے حوالے کردیں۔ بھارتی فوج نے 18 جولائی کو تین کشمیری نوجوانوں کو شوپیاں میں شہید کر کے الزام عائد کیا تھا کہ تینوں نامعلوم پاکستانی دہشت گرد ہیں اور بعدازاں تینوں نوجوانوں کی لاشوں کو بارا مولا میں دفنا دیا گیا۔
قابض بھارتی فورسز کی جانب سے شہید کیے گئے تینوں نوجوانوں کے اہلخانہ نے اپنے لاپتہ ہونے والے پیاروں کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر کے ذریعے شناخت کیا اور پولیس کو درخواست جمع کرائی کہ ان کے پیاروں کو جھوٹے آپریشن میں شہید کیا گیا۔
شہید کشمیری نوجوانوں کے ورثاء نے بتایا کہ ان کے پیارے 17 جولائی کو محنت مزدوری کیلئے شوپیاں گئے اور پھر واپس نہ آئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے تحقیقات کے بعد پاکستانی دہشت گرد قرار دیگر شہید کیے گئے تینوں کشمیری نوجوانوں کو بے گناہ قرار دے دیا ہے۔
18 ستمبر کو بھارت کی تحقیقاتی ٹیم نے کشمیریوں کی ہلاکت کو اپنے فوجیوں کی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ کے تحت دیے گئے اختیارات سے تجاوز کیا۔بھارتی پولیس اور طبی ٹیم نے بارا مولا میں دفنائے گئے تینوں کشمیری نوجوانوں کی قبر کشائی کر کے میتیں اہل خانہ کے سپرد کیں۔
مقبوضہ کشمیر میں شہید کیے گئے نوجوانوں کے ورثا ء کے مطابق ہمارے بچوں کو سفاکی سے قتل کیا گیا، انصاف کے منتظر ہیں اور قاتلوں کو لازمی کٹہرے میں دیکھنا چاہتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق تینوں کو ضلع راجوڑی میں ان کے آبائی شہر میں سپرد خاک کیا گیا، جنازے میں کشمیریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ بھارتی فورسز نے 2000 میں بھی 5 کشمیریوں کو شہید کر کے ان پر 35 سکھوں کے قتل عام کا الزام عائد کیا تھا لیکن جب معاملے کی تحقیقات کی گئیں تو شہید کیے گئے پانچوں افراد مقامی نکلے۔
اسی طرح 2010 میں بھی مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی فوجیوں نے انعام کے لیے تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا تھا تاہم تحقیقات کے بعد بھارتی فوج کے دو افسران کو معطل کر دیا۔