کراچی میں ڈاکو راج، ہزاروں شہری لٹ گئے، سیکڑوں قتل

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Thousands looted in Karachi, hundreds killed

کراچی: شہر میں بدترین ڈاکو راج،65 ہزار وارداتوں کے دوران کراچی کے شہریوں سے اربوں روپے مالیت کی گاڑیاں، موٹرسائیکلیں، طلائی زیورات، نقدی، موبائل فون سمیت قیمتی اشیاء لوٹ لی گئیں، شہر بھر میں سیکڑوں افراد قتل کئے گئے۔

رواں سال شہر میں65 ہزار سے زائد چوری، ڈکیتی کی وارداتیں ریکارڈ کی گئیں جبکہ اصل اعداد وشمار دستاویزات کے چالیس فیصد زیادہ ہے۔ سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی نے رپورٹ جاری کی تو سیکورٹی اداروں کے ہوش اڑ گئے۔

ایم ایم نیوز کے مطابق رواں برس شہر میں 65 ہزار سے زائد وارداتیں ریکارڈ کی گئیں۔10ماہ کے دوران 42ہزار سے زائد موٹرسائیکلیں چوری اور اسلحے کے زور پر چھین لی گئی۔ 7 سو سے زائد گاڑیاں مالکان کو قیمتی املاک سے بھی محروم کردیاگیا۔ سی پی ایل سی کے اعداد وشمار کے مطابق شہر میں 20ہزار سے زائد شہریوں سے موبائل فونز چوری اور چھینے گئے،شہر بھر میں بدترین ڈاکو راج قائم ہے۔

ضلع جنوبی،شرقی اور غربی میں لوٹ مار کا بدترین نظام رائج ہوتا جارہاہے۔ مسلح ڈکیت گروہ دن دیہاڑے اور رات گئے انتہائی منصوبہ بندی کے ساتھ شہر بھر میں وارداتیں کرتے رہے۔ پولیس غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی رہی، میڈیا نے رپورٹ کرنا شروع کیا تو پولیس نے معمولی وارداتوں کے بعد ایک مرتبہ پھر غیرسنجیدگی کا مظاہرہ شروع کردیا ہے۔

مزید پڑھیں:کراچی، آئی آئی چندریگرروڈ سے کروڑوں کی کیش وین لیکر بھاگنے والا ملزم گرفتار

ضلع جنوبی کے ڈیفنس، گزری،بوٹ بیسن سمیت پوش علاقوں میں کار سوار ڈکیت گینگ کا پولیس سراغ نہ لگاسکی،ضلع غربی کے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں بھی لوٹ مار کا بدترین نظام قائم ہے۔ بینکوں سے رقم نکالنے والے شہری غیرمحفوظ ہیں۔ معمول کے مطابق ایک محتاط اندازے میں تخمینہ لگایاگیا کہ جس میں روزانہ کی بنیاد پر شہریوں سے ایک ملین سے زائد رقم بینک اور اے ٹی ایم سے کیش نکلوانے والوں سے لوٹ لی جاتی رہیں۔

اے وی ایل سی بھی شہر بھر میں انتہائی فعال رہیں مگر ہونے والی وارداتوں کی صرف 15فیصد ہی برآمدگی کرسکی،کراچی سے چوری ہونے والی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں اندرون سندھ اور بلوچستان منتقل کی گئیں جبکہ چوری اور چھینے جانے والے موبائل فونز، ایران، بنگلہ دیش اور افغانستان سمیت ملک کے چھوٹے شہروں میں فروخت کئے گئے۔

ضلع جنوبی میں بنگلوں میں ہونے والی بڑی وارداتوں میں بھی پولیس ریکوری نہ کرسکی، مصنوعی زیورات دکھاکر پولیس نے بھی گمراہ کن رپورٹ پیش کرنے ناکام کوشش کی۔

شہر بھر میں ہونے والے بڑی ڈکیتیوں میں بھی پولیس ریکوری نہ کرسکی۔ جبکہ رواں برس 14اگست کے روز سال کے سب سے بڑے دہشت گرانہ حملے منی ٹرک دستی بم حملے میں پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے تاحال اب تک کوئی پیشرفت نہ کرسکی۔

Related Posts