اسلام آباد:وفاقی وزراء شبلی فراز، علی زیدی اور شہزاد اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں پی آئی اے میں ہونے والے ڈراموں کا پوری قوم کو علم ہے کہ کس طرح اداروں کی تباہی کی گئی اور اداروں کی تباہی میں سیاست دانوں کا بڑا ہاتھ، مشاہد اللہ خان نے ایئر لائنز میں اپنے رشتہ دار بھرتی کروائے، تحقیقات کے دوران ہر جگہ کرپٹ عناصر کی موجودگی کا انکشاف ہواہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کا کہنا تھا کہ سابق ادوار میں کسی ادارے کو نہیں بخشا گیا، ہماری حکومت نے تحقیقات شروع کرائیں تو پتا چلا کہ ہر ادارے میں کرپٹ عناصر ہیں جو ان اداروں کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اداروں کو تباہ کرنے میں سیاست دانوں کا بڑا ہاتھ ہے۔
2010ء سے 2018ء کے درمیان 236 افراد مشکوک طریقوں سے بھرتیاں کی گئیں۔ مارچ 2019ء میں ہماری حکومت نے نئی ایوی ایشن پالیسی متعارف کرائی۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ چند ماہ میں سول ایوی ایشن اتھارٹی دنیا کی ٹاپ اتھارٹی بن جائے گی، گندے انڈوں کو نکال باہر کھڑا کریں گے، خلاف ضابطہ بھرتیوں میں ملوث افراد کا کڑا احتساب کیا جائے گا۔
علی زیدی نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کی حکومت ہے، کرپٹ عناصر کی بے قاعدگیاں چھپا نہیں سکتے، تھوڑی تکلیف برداشت کرنا ہمارے مستقبل کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائلٹس کا معاملہ سیفٹی کا ایشو ہے، پورے سسٹم کو شفاف بنائیں گے۔ ہماری حکومت کی اولین ترجیح مسافروں کا تحفظ ہے۔
وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی میں لکھا ہے کہ ہم سے قتل کرائے جاتے تھے اور کس کے حکم پر کرائے جاتے تھے یہ بھی اس نے بتادیا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ حکومت جے آئی ٹی چھپانے والی حکومت نہیں، ہم کھل کر بتاتے ہیں کہ عوام سے کس نے زیادتیاں کیں۔ ہمارا وعدہ ہے، انکوائری کو جلد نمٹا دیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ 60ء سے 70ء کی دہائی میں دنیا میں پی آئی اے کا ایک مقام تھا لیکن بدقسمتی سے اس کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی، گزشتہ دس سے پندرہ سال میں یہ قومی ادارہ زوال پذیر ہوا، ہم اس کے معیار کو بحال کرائیں گے۔ شبلی فراز نے کہا کہ جو پائلٹس اس وقت جہاز اڑا رہے ہیں، وہ اسکروٹنی پراسس سے گزر چکے ہیں۔
معاون خصوصی بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سول ایوی ایشن حکام کو تحقیقات کا عمل جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عوام کی حفاظت کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔عوام کی سیفٹی ہماری اولین ترجیح ہے، 28 پائلٹس کی حتمی رپورٹ کابینہ میں پیش کر دی گئی ہے جن کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ 2018ء میں چیف ایگزیکٹو ایئر بلیو کو بھی انہیں معاملات پر سمن جاری کیے گئے تھے۔ شاہد خاقان عباسی ملک کے وزیراعظم ہونے کے ساتھ ایئر بلیو کے چیف ایگزیکٹو بھی تھے۔ پی آئی اے کدھر اور ان کے اپنے پرائیویٹ بزنس کدھر چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں اداروں کی تباہ حالی پر سپریم کورٹ نے بھی سوموٹو نوٹسز لیے۔ اداروں میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ابھی تک سلمان شہباز کو دی جانے والی سبسڈی دینے کا جواب نہیں دیا۔ سابق وزیراعظم نے سلمان شہباز کو 36 گھنٹے میں سمری پاس کرا کے 20 ارب کی سبسڈی دی۔انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا۔