اس وقت ملک بھر میں بیس لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، وزیر تعلیم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

shafqat mehmood
shafqat mehmood

کراچی: وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک بھر میں بیس لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کو معیاری تعلیم میسر نہیں ہے۔

تین روزہ کراچی لٹریچر فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ جو بچے اسکولوں میں ہیں ان میں سے بھی 75 فیصد بچے لکھ پڑھ نہیں پاتے ہیں، اسکی وجہ تعلیم کا گرا ہوا معیار ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ یہ ذمہ داری ریاست کی ہے، ہم کوشش کررہے ہیں۔ ہم نے اپنی تعلیم کو تین حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے، جو بچے سرکاری اسکولوں میں پڑھ رہے ہیں انکی تعلیم معیاری نہیں ہے۔

وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تعلیم کی صورتحال خراب ہے، اس وقت ملک بھر میں بیس لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں،سترسال سے تعلیم کواہمیت نہیں دی گئی۔ تعلیم کا نوحہ میں کیا بیان کروں۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی زمےداری لینے کو تیار بھی نہیں ہے۔ اچھے برے لوگ ہر جگہ موجود ہے لیکن ہم کوشش کرتے رہیں۔تعلیم کی تباہی کے ہم سب ذمہ دارہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 3 روزہ11ویں کراچی لٹریچر فیسٹیول کا آغاز ہوگیا

انہوں نے کہا کہ ملک میں یکساں تعلیمی نظام رائج کرنے جارہے ہیں، بدقستی سے پاکستان میں طبقاتی تعلیمی نظام مضبوط ہوا ہے، سرکاری اورپرائیوٹ اسکولزکے نصاب میں بھی فرق ہے۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ تعلیم کے حصول میں غربت سب سے بڑی رکاوٹ ہے، مدرسوں کا درس نظامی بالکل ہی مختلف ہے۔ ہم نے پہلی سے پانچویں کلاس کا یکساں نصاب تیار کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے سال اپریل سے پاکستان کے تمام پرائمری اسکولوں میں یکساں نصاب ہو گا ، ہم ایک تعلیم نظام تشکیل اور متعارف کرانے کے بہت قریب ہیں۔ ہم نے طالب علموں کو ڈپلومہ کورسز کروانے پر بھی خصوصی توجہ دی ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ چھوٹے شہروں میں بھی ادبی میلے ہونے چاہیئں۔ آتے ہوئے ٹریفک جام میں پھنس گیا خوش ہوں کہ یہ رش علم و ادب سے محبت کرنے والوں کا تھا۔

Related Posts