افغان طالبان ٹوئٹر کی حمایت کرتے ہوئے مارک زکربرگ پر اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے ’عدم رواداری‘ کی پالیسی اپنانے کا الزام عائد کردیا۔
افغان طالبان کے رہنما انس حقانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹوئٹر اپنے حریفوں کے مقابلے میں ’اظہار رائے کی آزادی‘ کے لیے زیادہ پرعزم ہے، ٹوئٹر کے پاس میٹا جیسی عدم رواداری کی پالیسی نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستانی مارشل آرٹسٹ نے بھارتی گینز ورلڈ ریکارڈ توڑ دیا
ایلون مسک اور مارک زکربرگ کے مابین سوشل میڈیا کی لڑائی پر انس حقانی کا کہنا تھا کہ جب سوشل میڈیا کی بات آتی ہے تو ٹوئٹر کو میٹا کے مقابلے ”اہم فوائد“ حاصل ہیں، جس میں پہلا فائدہ ’اظہار رائے کی آزادی‘ ہے، دوسرا اس کی ”عوامی نوعیت“ اور ”ساکھ“ ہے۔
Twitter has two important advantages over other social media platforms.
The first privilege is the freedom of speech. The second privilege is the public nature & credibility of Twitter. Twitter doesn’t have an intolerant policy like Meta. Other platforms cannot replace it. pic.twitter.com/oYQTI3hgfI— Anas Haqqani(انس حقاني) (@AnasHaqqani313) July 10, 2023
افغان رہنما نے لکھا کہ ٹویٹر کے مدمقابل آنے والے حریف کا مداح نہیں ہوں، جس نے صرف اسی ماہ ٹویٹر کے مقابلے ”تھریڈز“ ایپلی کیشن لانچ کی ہے، ٹوئٹر کے پاس میٹا جیسی عدم رواداری کی پالیسی نہیں ہے، اس لئے دوسرے پلیٹ فارم اس کی جگہ نہیں لے سکتے۔
واضح رہے کہ خود کو آزادی اظہار رائے کا علمبردار کہنے والے ایلون مسک نے ٹویٹر کی ملکیت سنبھالتے ہی بیان جاری کیا تھا کہ وہ ٹویٹر پر پوسٹ کئے جانے والے تمام بیانات کا خیر مقدم کرے، چاہے وہ متنازع ہی کیوں نہ ہو، تاہم قانون کے دائرے سے باہر نہ ہوں۔
دوسری جانب ان کے ٹویٹر کے ملکیت سنبھالتے ہی ترکیہ اور بھارتی حکومت کی جانب سے سنسرشپ کی درخواستوں کی ٹویٹر کی منظوری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔