سندھ میں لمپی اسکن وائرس کا پھیلاؤ نہ رُک سکا، کیسز کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کرگئی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ میں لمپی اسکن وائرس کا پھیلاؤ نہ رُک سکا، کیسز کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کرگئی
سندھ میں لمپی اسکن وائرس کا پھیلاؤ نہ رُک سکا، کیسز کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کرگئی

سندھ بھر میں جانوروں میں لمپی اسکن وائرس کا پھیلاؤ نہ رک سکا۔

تفصیلات کے مطابق مجموعی طور پر جانوروں میں کیسز کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ بیماری کے باعث 171 جانور مر گئے ہیں۔

لپمی اسکن وائرس کے سب سے زیادہ کیسز کراچی میں سامنے آئے ہیں، شہر قائد میں 15 ہزار 899 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ایک روز میں 955 کیسز سامنے آئے ہیں اور 20 جانور مر چکے ہیں۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ یہ بیماری گزشتہ 100 برسوں سے پوری دنیا میں جانوروں کو متاثر کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہنگامی حالت نافذ کردی ہے اور بیماری پر قابو پانے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بیماری سے متعلق ہنگامی حالت کے پیش نظر ایک خط کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور سکھر ڈویژن کے کمشنرز کو بھیجا گیا ہے۔

امداد علی پتافی نے یاد دہانی کروائی کہ گزشتہ سال نومبر میں اس بیماری کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مویشیوں میں اس بیماری کے پھیلاؤ کا نوٹس لے۔

یہ بھی پڑھیں: اومیکرون سے محفوظ رہنے کیلئے کورونا کی 3 ویکسین لازمی قرار

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے رابطہ کیا گیا اور درخواست کی گئی کہ صوبائی حکومت کو ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔

امداد علی پتافی کا کہنا تھا کہ اس کی بروقت اجازت نہیں دی گئی اور ہمیں ہنگامی حالت نافذ اور بیماری پر قابو پانے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دینا پڑی۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو ایک بار ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی جس کے بعد ہم نے ویکسین کی درآمد کے لیے کئی بین الاقوامی کمپنیوں سے رابطہ کیا۔

Related Posts