مسجد کے اندر رقص کرنے والے سوشل میڈیا اسٹار کو حراست میں لے لیا گیا

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مسجد کے اندر رقص کرنے والے سوشل میڈیا اسٹار کو حراست میں لے لیا گیا
مسجد کے اندر رقص کرنے والے سوشل میڈیا اسٹار کو حراست میں لے لیا گیا

ڈھاکہ:پولیس حکام نے کہاہے کہ سوشل میڈیا کے ایک نوجوان اسٹار کو ڈھاکہ کے قریب سے گرفتار کر لیا گیا ہے، تاہم ان کی خاتون ڈانس پارٹنر اب بھی فرار ہیں۔ نوجوان کو مذہبی جذبات مجروح کرنے کے جرم میں پانچ برس قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش میں پولیس نے بتایا کہ دارالحکومت ڈھاکہ کے مشرقی علاقے کومیلہ کی ایک مسجد کی سیڑھیوں پر اپنی ساتھی خاتون کے ساتھ رقص کرنے والے نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

نوجوان کو مسجد میں رقص کرنے، اس کی ویڈیو بنانے، ادا کاری کرنے اور پھر اسے سوشل میڈیا پر نشر کرنے جیسے الزامات کا سامنا ہے۔ حکام نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں سوشل میڈیا کی معروف شخصیت یاسین کو دیوی دوار کے پاس ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا جن پر مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزام ہے۔

Bangladesh arrests Likee star for dance video at mosque, South Asia News & Top Stories - The Straits Times

ان کے خلاف ابھی باضابطہ مقدمہ دائر کرنے سے پہلے حراست میں رکھا گیا ہے اور اگر عدالت نے انہیں اس کا قصوروار پا یا تو انہیں پانچ برس تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

مقامی پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ رقص کرنے سے مسجد کی بے حرمتی ہوئی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مسجد کی سیڑھیوں پر رقص کرنے میں مذکورہ نوجوان کے ساتھ ہی ایک خاتون بھی شامل تھیں اور دونوں نے مل کر وہ ویڈیو بنایا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی، کار چھیننے کی وارداتوں میں ملوث خاندان خاتون، شوہر اور بیٹے سمیت گرفتار

پولیس کا کہناتھا کہ خاتون کی گرفتاری کے لیے ابھی انہیں تلاش کیا جا رہا ہے۔بنگلہ دیش کی حکومت نے حال ہی میں جو پچاس نئی مساجد تعمیر کی ہیں انہیں میں سے ایک مسجد میں تقریبا ایک ماہ قبل یہ فوٹیج شوٹ کیا گیا تھا اور پھر اسے ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ لیکی پر شیئر کیا گیا تھا۔ حکام کے مطابق اس سے پہلے کہ اس ویڈیو کو ویب سائٹ سے ہٹایا جا سکتا تقریبا ایک ملین افراد نے اسے دیکھا۔

Related Posts