سندھ حکومت کو پاسکو سے پانچ لاکھ ٹن گندم موصول ہونے اور فلور ملوں کو یکم اکتوبر سے گندم کے کوٹا کے اجراء کے باعث آٹے کے بحران کا خطرہ ٹل گیا۔
فلور ملز ایسوسی ایشن کے چئیرمین چوہدری عامر کا کہنا ہے کہ سندھ میں گندم کے موجودہ ذخائر مقامی ضرورت کے لیے کافی ہیں، محکمہ خوراک سندھ کے پاس پہلے ہی گندم کی 90 لاکھ بوریاں موجود ہیں اور حال ہی میں پاسکو نے بھی حکومت سندھ کو مزید 5 لاکھ ٹن فراہم کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے گندم درآمد کرنے کی اجازت دینے کی اطلاعات بھی زیرگردش ہیں لہذا اب آٹے کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
کراچی ریٹیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین فرید قریشی کا کہنا ہے کہ قوت خرید متاثر ہونے سے خوردہ سطح پر آٹے کی فروخت 50 فیصد گھٹ گئی ہے۔
واضح رہے کراچی میں فی کلو گرام ڈھائی نمبر آٹا 106 روپے، فائن آٹا 114 روپے اور چکی کا آٹا 110 روپے میں دستیاب رہا تاہم خوردہ سطح پر ڈھائی نمبر آٹا 120 روپے، فائن آٹا 125 روپے اور چکی کا آٹا 125 تا 130 روپے فی کلوگرام کے حساب سے فروخت کیا جارہا ہے۔