سندھ حکومت نے مبہم نوٹیفکیشن کے ذریعے سرکاری اسکول نجی پارٹی کے حوالے کردیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ حکومت نے مبہم نوٹیفکیشن کے ذریعے سرکاری اسکول نجی پارٹی کے حوالے کردیا
سندھ حکومت نے مبہم نوٹیفکیشن کے ذریعے سرکاری اسکول نجی پارٹی کے حوالے کردیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: حکومت سندھ نے قومیائے گئے اسکولوں میں سے ایک اور اسکول مبہم نوٹی فکیشن کے ذریعے کمرشل سرگرمیوں کے لئے نجی پارٹی کے حوالے کردیا، قومیائے گئے اسکولوں کی واپسی کی شرائط میں اسکول کی جگہ اسکول کو ہی بحال رکھنا لازمی قرار دیا گیا تھا، ضلع وسطی میں واقع میٹروپولیٹن اسکول فیڈرل بی ایریا بلاک3 کو نجی پارٹی کے حوالے کرنے کا مبہم و غیر واضح نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، جبکہ عدالتی فیصلے پر نظر ثانی یافیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع نہیں کیا گیا۔

17فروری کو اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکشن آفیسر برائے جوڈیشل ون کے دستخط سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں طارق رحیم کی سی پی نمبر D-8783/2018کا حوالہ دیکر لکھا گیا ہے کہ 9فروری کو جاری ہونیوالے آرڈر کی روشنی میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے میں  درخواست گزارنے قومیائے گئے اسکول کی واپسی سے قبل کسی بھی قسم کا کرایہ لینے کا کلیم نہیں کیا ہے،جس کی وجہ سے عدالتی حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے ایک ماہ کے اندر اسکول حوالے کیا جائے تاکہ توہین عدالت سے بچا جا سکے۔

حیرت انگیز طور پر اسکول کی عمارت محکمہ تعلیم نے خاموشی سے خالی کردی اور مذکورہ کیس کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست بھی نہیں کی ہے،جب کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع نہیں کیا ہے، قومیائے گئے اسکولوں کی واپسی کے لئے سب سے پہلی شرط یہی رکھی گئی تھی کہ اسکول اس صورت میں  واپس ہو گا جب اصل پارٹی اسکول کی جگہ خود اسکول چلائے گی، اس زمین کو کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا جب کہ پارٹی نے اس جگہ کو مسمار کرکے پلاٹ کو خالی میدان بنادیاہے تاکہ نئی تعمیرات کی جاسکیں۔

واضح رہے کہ 19 اکتوبر 2019کو محکمہ تعلیم کے سیکشن افسر نے اس وقت کے ڈائریکٹر اسکول کراچی حامد کریم کو خط بھی لکھا تھا کہ اسکول مالک کے دستاویز کی جانچ کی جائے تا کہ اسکول کی عمارت مالک کے حوالے کی جاسکے،اس اسکول کوگزشتہ برس موسم گرما کی تعطیلات شروع ہونے سے قبل خاموشی سے مخدوش قرار دے کر اس کے طلبہ ا ور اساتذہ کو منتقل کرنے کا نوٹس جاری کر دیا گیا تھا، جبکہ اسکول مخدوش نہیں تھا، اسکول کو نجی پارٹی کے حوالے کرنے کی سمری سابق سیکرٹری تعلیم عبدالعزیز عقیلی کے دور میں وزیراعلیٰ سندھ کو بھیجی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کو بھی اسکول دینے کے لئے قائل کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور انہیں غلط معلومات دی گئیں، جب کہ وہ اسکول تاحال محکمہ تعلیم کی ملکیت میں ہیں، تاہم اس کے بعد آنے والے سکریٹری تعلیم اقبال درانی نے معاملے کی جانچ کی اور انہیں جب حقیقت معلوم ہوئی تو انہوں نے اس پر دباؤ قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔

ڈاکٹر اقبال درانی کا کہنا تھا اگر یہ اسکول غلط مالک کے پاس گیا اور تحقیقات ہوئیں تو معاملہ نیب تک چلا جائے گا۔ اس دروان حکومت کی مدت ختم ہوگئی اور نگراں حکومت آ گئی،جس کی وجہ سے معاملہ رک گیا لیکن جب نئے سکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز کے آنے کے بعد میٹروپولیٹن اسکول فیڈرل بی ایریا بلاک3 کو نجی پارٹی کے حوالے کرنے کے معاملے میں تیزی آگئی تھی۔

ادھر سید سردار علی شاہ کے وزیر تعلیم بنتے ہی فیڈرل بی ایریا بلاک 13میں قومیائے گئے سرکاری میٹروپولیٹن اسکول کو واپس کرنے کے لئے محکمہ تعلیم سندھ میں مزید تیزی آئی، اورسیکرٹری غلام اکبر لغاری کی جانب سے عدم دلچسپی کی وجہ سے فیدرل بی ایئریاکا سرکاری اسکول نجی ملکیت میں دیکر خالی میدان بنا دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ میرٹ پر کام کرنے کے حوالے سے مشہور سابق سکریٹری تعلیم ناہید شاہ درانی کو اس وقت ہٹایا گیا تھا،جب انہوں نے فیڈرل بی ایریا میں واقع قومیائے گئے منیبہ پرائمری اسکول کو لینڈ مافیا (نہاری والے) سے بچانے کی کوشش کی تھی، اس وقت وزیر تعلیم پیر مظہر الحق تھے اور اسکول دینے کا نوٹیفکیشن سیکریٹری تعلیم علم الدین بلو نے جاری کیا تھا۔ یہ معاملہ تاحال نیب اور دیگر تحقیقاتی اداروں کے درمیان زیر تفتیش ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ ماضی میں 100 سے زائد اسکول محکمہ تعلیم کی ملی بھگت سے لینڈ مافیا کے حوالے کئے گئے، پہلے کرائے نہ دینے کا بہانہ بنایا گیا، پھر خاموشی سے عدالت میں کیس دائر کر دیا گیا جہاں محکمہ تعلیم نے کیس کی درست پیروی نہیں کی اور درجنوں اسکول اور کالج محکمہ تعلیم کے قبضے سے نکل کر لینڈ مافیا کے پاس چلے گئے اور وہاں کمرشل پلازے اور فلیٹ بنا دیئے گئے۔

مزید پڑھیں: سوشل سیکورٹی افسران نے بلیک میلنگ کیلئے میری ٹوریس اسکول سیل کر دیا

اس حوالے سے سیکرٹری اسکول ایجوکیشن غلام اکبر لغاری سے رابطہ کیا گیا،جنہوں نے فون کال ریسیو نہیں کی، جس کے بعد ڈائریکٹر اسکول شاہد زمان سے متعدد بار رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے بھی فون ریسیو نہیں کیا، جس کے بعد ضلعی تعلیمی افسر (ڈی ای سی)دانش سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے بھی فون نہیں اُٹھایا۔

Related Posts