لاہور:سابق ٹیسٹ وکٹ کیپر سلیم یوسف کی سربراہی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی کا پہلا اجلاس پی سی بی ہیڈ کوارٹرز قذافی اسٹیڈیم لاہور میں منعقد ہوا۔ سابق فاسٹ بالرز وسیم اکرم اور عمر گل نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی جبکہ عروج ممتاز نے قذافی اسٹیڈیم پہنچ کر اجلاس میں شرکت کی۔
چیف ایگزیکٹو وسیم خان اور ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان نے بطور غیرفعال رکن اجلاس میں شریک تھے۔اجلاس میں کرکٹ کمیٹی کے معزز ارکان نے قومی کرکٹ ٹیم کی گزشتہ 16 ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔
اس دوران پاکستان کرکٹ ٹیم نے 10 ٹیسٹ میچز کھیلے، جہاں 2 میں اسے کامیابی اور 5 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک روزہ انٹرنیشنل فارمیٹ میں پاکستان نے 5 میچز کھیلے، جن میں سے چار میں اسے کامیابی ملی۔
اس دوران پاکستان نے 17 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے، جس میں سے 7 میں اسے کامیابی اور 8 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق اوربالنگ کوچ وقار یونس نیخصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی۔دونوں کوچز نے اجلاس میں ٹیم کی کارکردگی سے متعلق اپنا فیڈ بیک دیا۔
کرکٹ کمیٹی نے جہاں قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تو وہیں انہوں نے اس حقیقت کوبھی تسلیم کیا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم نے کوویڈ 19 کی وبا کے باعث مشکلات اور کچھ تجربہ کار کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کا سامنا کیا جو کہ مجموعی طور پر ٹیم کی کارکردگی پر اثرانداز ہوئے۔
پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی نے متفقہ طور پر واضح کیا ہے کہ ٹیم مینجمنٹ کو قومی کرکٹ ٹیم سے متعلق اپنی حکمت عملی اور اہداف سے متعلق مکمل وضاحت دینے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ اجلاس میں ان کا جائز ہ لیا جاسکے۔
کرکٹ کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ پی سی بی کو ٹیم منیجمنٹ کو اسپورٹ کرنے کی حمایت کی ہے جبکہ انہوں نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز کے بعد منیجمنٹ کی کارکردگی کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی کے سربراہ سلیم یوسف کا کہنا ہے کہ کرکٹ کمیٹی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی گزشتہ 16 ماہ کی کارکردگی کا مکمل جائزہ لیا، اس دوران کمیٹی نے حقائق اور حالات کو پیش نظر رکھا۔
سلیم یوسف نے کہا کہ اس حقیقت سے کوئی انکاری نہیں کہ ہم سب اپنی ٹیم کو عالمی رینکنگ کی دو سے تین بہترین ٹیموں میں دیکھنا چاہتے ہیں اور ہماری ٹیم کی حالیہ کارکردگی نہ تو ہماری توقعات کے مطابق ہے اور نہ ہی ہمارے پاس موجود ٹیلنٹ کے ساتھ انصاف کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہرحال ہمیں کئی پہلوں کو بھی زیرغور رکھنا ہوتا ہے اور کمیٹی کا ماننا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کی اس کارکردگی میں کوویڈ 19 کی عالمی وبا کا ایک اہم کردار ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم نے ان غیرمعمولی حالات میں بائیو سیکیور ببل میں رہتے ہوئے کرکٹ کھیلی اور دیگر ممالک کے کوچز اور کھلاڑی بھی اس ببل کے ٹیموں کی کارکردگی پر اثرانداز ہونے کے خدشات کاا ظہار کرچکے ہیں۔
سربراہ کرکٹ کمیٹی نے کہا کہ تمام کھلاڑیوں اور ایتھلیٹس کو بہترین کارکردگی مظاہرہ کرنے کے لیے ایک ایسا ماحول درکار ہوتا ہے کہ جہاں وہ انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے اپنی تیاری کرسکیں مگر آخری دو ٹورز پر ایسا ممکن نہیں ہوسکا اور خصوصی طور پر آخری ٹورپر کہ جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے ہمارے کھلاڑیوں کو 2 ہفتوں تک اپنے کمروں تک محدود رہنا پڑا۔