کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مشترکہ مفادات کونسل میں وفاقی حکومت کی جانب سے 2017کی مردم شماری کی منظوری اور نئی مردم شماری کے اعلان کے حوالے سے اپنے ویڈیو بیان میں کہاہے کہ 2017کی مردم شماری کی منظوری سے کراچی کی آبادی کو آدھا تسلیم کیا گیا ہے۔
نئی مردم شماری کے نام پر کراچی کے عوام کو لولی پاپ اوردھوکا دیا جارہا ہے،پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم نے کراچی کی مردم شماری کے حوالے سے پہلے وفاقی کابینہ اور اب CCIمیں منظوری دے کر کراچی کے عوام کے ساتھ غداری کی ہے۔
وفاقی حکومت کراچی کے عوام کو دھوکا دے رہی ہے، CCIمیں وزیر اعلیٰ سندھ کے اختلافی نوٹ کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں،وفاقی حکومت کو یہ فیصلہ اتفاق رائے سے کرنا چاہیے تھا تاکہ تمام صوبوں اور وفاق کے درمیان اعتماد کی فضاپیدا ہوتی۔
وفاقی حکومت نے یک طرفہ طور پر اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر یہ فیصلہ کروالیا،کراچی کے عوام باشعور ہیں،اپنی آبادی کو آدھا گنے جانے کے فیصلے کو قبول نہیں کریں گے،حقوق کراچی تحریک کا پہلا مطالبہ درست مردم شماری ہے۔
جماعت اسلامی عوام کے جائز اور قانونی حق اور مسائل کے حل کی جدوجہد جاری رکھے گی،جعلی مردم شماری کو منظور کرنے سے اصل قرار نہیں دیا جاسکتا،اس حوالے سے پہلے ہی جماعت اسلامی کی سپریم کورٹ آف پاکستان میں پٹیشن موجود ہے جس پر مزید بات کی جائے گی۔
حکمران کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے ہدایت تھی کہ مردم شماری کے مسئلے کو جلد از جلد نوٹیفائی کیا جائے،کراچی کے عوام ان سے پوچھ رہے ہیں کہ حکمران بتائیں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے غلط مردم شماری کو نوٹیفائی کرنے کا کہا تھا؟
حکمران بتائیں کہ وہ کون سا قانون ہے کہ جس کے تحت 2017کی مردم شماری کی منظوری دی گئی؟،دنیا کے کسی ملک میں ایسا قانون موجود نہیں ہے کہ جس سے کسی غلط چیز کی منظوری دی جائے، حکومت بتائے کہ ڈھائی سال میں 5فیصدبلاکس کیوں نہیں کھولے گئے؟
کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں بلاکس ایسے ہیں جس میں خاندان صفر ہیں اور ووٹرز کی تعداد ڈیڑھ سو اور دوسو سے زائد ہے،اس مردم شماری میں بہت سی خامیاں موجودہیں جن کی نشاندہی ہم پہلے بھی کرچکے ہیں۔
ڈھائی سال میں دو دفعہ مردم شماری ہوسکتی تھی،جس سے صاف ظاہر ہے کہ 2017کی مردم شماری کو جان بوجھ کر تاخیر کا شکار کیا گیا جسے بعد میں CCIسے منظوری دے دی گئی۔
اب کہا جارہا ہے کہ اکتوبر سے نئی مردم شماری کی جائے گی یہ بالکل ایسا ہی ہے جب کراچی ڈوب رہا تھا تو اس وقت کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی بنائی گئی تھی اور وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کے لیے 11سو ارب روپے پیکیج کا اعلان کیا تھاآج 8ماہ گزر گئے اب تک کراچی میں دو ارب روپے بھی خرچ نہیں کیے گئے۔