کراچی میں یومیہ اجرت پانے والے بے روزگار افراد کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شہر قائد:یومیہ اجرت والے بے روزگاروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا
شہر قائد:یومیہ اجرت والے بے روزگاروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا

کراچی:شہر قائد میں لاک ڈاؤن کے 7 یوم کے بعد یومیہ اجرت والے بے روزگاروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا، ڈپٹی کمشنر ضلع کورنگی کے دفتر پر جمع ہونے والے مستحقین پر پولیس کا لاٹھی چارج۔

متاثرین جائیں تو کہاں جائیں۔ ہمارے بچے 4روز سے بھوکے ہیں، حکومت نے صرف اعلان کیا مگر 7 روز گزرنے کے باوجود یومیہ اجرت والوں کے گھروں میں مسلسل فاقے ہورے ہیں۔

کراچی کے ضلع کورنگی میں سات روز سے جاری لاک ڈاون میں کھانے کو ترسے بھوکے شہریوں نے کورنگی ڈپٹی کمشنر آفس کا گھیراؤ کرلیا،پولیس کا راشن کے لیے آنے والے مسحقین پر بد ترین تشدد۔

لاٹھی چارج کر کے متاثرین لاک ڈاؤن کے سر پھاڑ دیئے، راشن تو نہ ملا مگر متاثرین کو گہرے زخم مل گئے، راشن کی امید لیے آنے والے افراد کا ڈی سی آفس کورنگی کے باہر احتجاج جاری۔

رینجرز پولیس کی بھاری نفری موجود‘عوام کا ہجوم کورونا وائرس کے مہلک واروں کا سبب بن سکتا ہے۔ ڈپٹی کمشنر آفس کے دروازے بند کر دیے گئے۔

متاثرین نے بتایا کہ4 دن سے ہم سے شناختی کارڈز کی کاپیاں لے رہے ہیں شناختی کارڈ کی کاپیاں جمع کرلیں مگر دیتے کچھ نہیں۔

متاثرین نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر اور اس کا عملہ خود مال کھا رہے ہیں اور ہم بھوک سے مرہے ہیں ہمارے بچے بھوکے ہیں پولیس مار رہی ہے۔

حکومت نے ان راشی افسران کو ذمہ داری دے کر ہم غریبوں پر بڑا ظلم کیا ہے، ان سے اللہ پوچھے گا، متاثرین نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت اور وفاقی حکومت عوام کو راشن فراہمی کا ذمہ یونین کمیٹیوں کے سپرد کردے۔

ہر یو سی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے منتخب نمائندے موجود ہیں جو بہتر انداز میں اپنے علاقوں اور اس کی عوام سے واقف ہیں۔ ہر کام ڈی سیز سے نہیں کریا جا سکتا۔ اس میں کرپشن بڑھ جائے گی۔

Related Posts