رمضان المبارک کے دوران مسلمان روزے رکھتے ہیں اور بھوکے پیاسے رہ کر اللہ تعالیٰ کی مختلف عبادات سرانجام دیتے ہیں جس سے انہیں ایک خاص روحانی مسرت اور راحت حاصل ہوتی ہے۔
عیسوی سال کو شمسی سال بھی کہتے ہیں جو سورج کے مختلف مدارج کے اعتبار سے اپنے دنوں اور مہینوں کی ترتیب بدلتا ہے۔ دوسری جانب اسلام کے پیروکار قمری سال کی پیروی کرتے ہیں جس میں لیپ ائیر یا سال کے 365دنوں کا کوئی تصور نہیں۔
قمری سال کے دوران مسلمان چاند کی مختلف اشکال جو کہ اس پر سورج کی مختلف زاویوں سے پڑنے والی روشنی سے بنتی ہیں، ان کاخیال رکھتے ہوئے اپنے 30 یا 29روز پر مشتمل مہینوں کو محرم، صفر، ربیع الاوّل اور ربیع الثانی کا نام دیتے ہیں۔
دلچسپ طور پر شمسی اور قمری سال دونوں میں سال کے مہینوں کی تعداد 12 ہی ہوتی ہے۔ ہر سال گزشتہ برس کے مقابلے میں رمضان المبارک 2 ہفتے قبل شروع ہوجاتا ہے جو اسلامی ترتیب کے مطابق درست لیکن شمسی سال کے اعتبار سے الگ ہوتا ہے۔
رواں برس پاکستان میں رمضان المبارک کا آغاز 11 یا 12مارچ کو ہونے کی توقع ہے جس کا انحصار رویتِ ہلال کمیٹی کے اعلان پر ہوگا۔ مختلف ممالک میں سورج کے طلوع و غروب کے اعتبار سے روزوں کا دورانیہ بھی الگ ہوجاتا ہے۔ رواں برس بھی ایسا ہی ہوگا۔
موجودہ سال کے دوران رمضان المبارک کے ایک روزے کی حد 12 سے 17 گھنٹے اور کچھ منٹ تک ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔ چلی میں مسلمان 12 گھنٹے 44منٹ کا ایک روزہ رکھیں گے جو وسط یا طویل کے مقابلے میں مختصر ترین وقت ہوگا۔
دوسری جانب ارجنٹائن، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ میں بھی روزے کا دورانیہ 12 سے 13گھنٹوں تک ہوسکتا ہے تاہم آئس لینڈ، گرین لینڈ اور فن لینڈ میں مسلمانوں کا روزہ 17 گھنٹے اور کچھ منٹ تک طویل ہوسکتا ہے جو روزے کا طویل ترین وقت ہوگا۔