کشمیرکی مزاحمتی تحریک کی علامت سید علی گیلانی کی زندگی پر ایک نظر

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Kashmir separatist leader dies at 92

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں بزرگ حریت رہنما اور کشمیرکی مزاحمتی تحریک کی علامت سید علی گیلانی کو جمعرات کی صبح سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں سخت فوجی محاصرے میں سپرد خاک کردیا گیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض حکام نے لوگوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کر کے پورے علاقے کامحاصرہ کر رکھاتھا تاکہ لوگوں کو شہید قائد کی رہائش گاہ حیدر پورہ پر اکٹھے ہونے سے روکا جا سکے۔

اگرچہ سید علی گیلانی اور ان کے اہل خانہ چاہتے تھے کہ ان کی تدفین سرینگر کے مزار شہداء میں کی جائے تاہم بھارتی قابض انتظامیہ نے جنازے میں بڑی تعدادمیں لوگوں کی شرکت کے خوف سے اجازت نہیں دی اورمرحوم کوحیدر پورہ میں اپنے گھر سے صرف چند میٹر کے فاصلے پر دفن کیا گیا۔ بہت کم تعداد میں لوگوں جن میں بیشتر اہلخانہ ، قریبی رشتہ دار اور ہمسائے شامل تھے کو جن کی نماز جنازہ میں شرکت اور آخری دیدارکی اجازت دی گئی۔

زندگی پر ایک نظر
سید علی گیلانی 29ستمبر 1929کو بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرکے ضلع بارہمولہ کے قصبے سوپور کے علاقے زینہ گیر میں پیدا ہوئے،ابتدائی تعلیم سوپور میں حاصل کی جبکہ اورینٹل کالج لاہور پاکستان سے اپنی تعلیم مکمل کی۔

سید علی گیلانی نے 1950سے اپنی عملی سیاست کا آغا ز کیا اور انہیں 1962میں پہلی مرتبہ نظربند کیا گیا۔ تحریک آزادی میں سرگرم کردار ادا کرنے کیلئے 2003میںاپنی جماعت تحریک حریت جموںو کشمیر کی بنیاد رکھی،متعدد بار کشمیرکی قانون ساز اسمبلی کے ممبر بھی رہے تاہم کشمیری نوجوانوں کی طرف سے مسلح جدوجہد کاآغا زہوا تو انہوںنے 1990میں اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا۔

سیدعلی گیلانی گزشتہ سات دہائیوں تک عملی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے رہے، بھارتی تسلط سے کشمیر کی آزادی کیلئے انتھک جدوجہد کی اور مقبوضہ کشمیر اور بھارت کی جیلوں میں کم سے کم 20برس تک نظربند رہے ، سیدعلی گیلانی پاکستان کے زبردست حامی تھے اور انہوںنے بھارتی تسلط سے کشمیر کی آزادی کیلئے اپنی زندگی وقف کر رکھی تھی۔

اگرچہ انہیں بہت سی مشکلات کاسامنا کرنا پڑا تاہم انہوںنے کشمیر کاز کے اپنے عزم میں کوئی کمی نہیں آنے دی۔ مرحوم سیدعلی گیلانی کہا کرتے تھے کہ جموںو کشمیر پر بھارت کا تسلط سراسر بلا جواز اور غیر قانونی ہے اور کشمیری عوام کواپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دینے کیلئے رائے شماری کرائی جانی چاہیے۔

بھارت کی پابندیاں
سید علی گیلانی مرحوم نے آزادی کشمیر کے لئے بے پناہ قربانیاں دیں، ان کی جہد مسلسل کی وجہ سے بھارت نے کئی بار ان پر پابندیاں عائد کیں۔1981میں بھارت مخالف سرگرمیوں کے الزام میں ان کا پاسپورٹ ضبط کرلیا گیا اوران کے بیرون جانے پر مسلسل پابندی عائد تھی۔

پاکستان کاسول اعزاز
سید علی گیلانی کشمیر کاز پر غیرمتزلزل عزم سے ڈٹے رہے،بے پناہ ذاتی مشکلات ومصائب اور جبر واستبداد کا کوئی ہتھکنڈا ان کے آہنی عزم کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکا اور ان کی لازوال خدمات کے اعتراف میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ سال سید علی گیلانی کو کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کیلئے ان کی جدوجہد کے اعتراف میں ملک کا سب سے بڑا سول اعزاز نشان پاکستان سے نوازا تھا۔

بھارت کی قید میں انتقال
2007میں کینسر کے مرض کی تشخیص کے بعد سیدعلی گیلانی کی حالت خراب ہوگئی اورانہیں سرجری کا مشورہ دیا گیا تھااوروہ برطانیہ یا امریکہ جانا چاہتے تاہم ان کی ویزا کی درخواست امریکی حکومت نے مسترد کر دی اور وہ سرجری کے لیے ممبئی چلے گئے۔

6مارچ 2014کو سید علی گیلانی سینے میں شدید انفیکشن کے باعث بیمار ہو گئے ، کچھ دن بعد سرینگر میں اپنی رہائش گاہ پر واپس آئے۔

گزشتہ ایک دہائی سے مسلسل گھر میں نظربندی کی وجہ سے ان کی صحت بری طرح متاثر ہوئی اور بہت سی طبی پیچیدگیاں پیدا ہو گئیں۔

سید علی گیلانی نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی تسلط کی مخالفت کرنے پر کئی سال مختلف بھارتی جیلوں میں گزارے۔ قید کے دوران جسمانی اور ذہنی اذیتیں دی گئی جس کے بعد سینئر کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی گزشتہ روز بھارتی قید میں انتقال کر گئےتھے،انتقال کے وقت سید علی گیلانی کی عمر 92 سال تھی۔

اظہار افسوس
صدر پاکستان، وزیراعظم ،آرمی چیف نےسید علی گیلانی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے اور پاکستان کی سیاسی قیادت اور فنکاروں نے بھی سید علی گیلانی کی وفات پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے جبکہ پاکستانی قوم آزادی کی تحریک کے ہیرو کے دنیا سے چلے جانے پر سوگ میں ہے۔

سید علی گیلانی نے کشمیریوں کی شناخت اور آزادی کے لیے لازوال جدوجہد کی، دنیا میں جب جب آزادی کی پرامن تحریکوں کی تاریخ لکھی جائے گی تواس میں سید علی گیلانی کا نام ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔

پاکستان کی قوم جرات مندانہ جدوجہد پر علی گیلانی کو سلام پیش کرتی ہے ، ان کے الفاظ یاد ہیں ہم پاکستانی ہیں اورپاکستان ہماراہے۔

Related Posts