انڈونیشین ہارر فلم نے کراچی کے سینما گھروں کی رونقیں لوٹا دیں

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی کے سنیما گھروں میں انڈونیشین ہارر فلم ’سجین‘ کی 19 جنوری سے بھرپور نمائش جاری ہے۔

پہلے دن فلم دیکھنے نیوپلکس سینما ڈی ایچ اے اور راشد منہاس میں فلم بینوں کی بڑی تعداد جا پہنچی یہاں تک کے ہاؤس فل ہوگیا۔ فلم کو لگے ایک ہفتے سے زائد گزر گیا ہے لیکن سنیما جانے والے اب بھی اس فلم کو دیکھ رہے ہیں۔

ہارر فلمز دیکھنے والوں کی مارکیٹ پاکستان میں محدود تصور کی جاتی ہے، البتہ اگر ہالی وڈ کی کوئی فلم آجائے تو اسے دیکھنے کے لیے بہت سے لوگ سنیما کا رخ کر لیتے ہیں ۔

انڈونیشین زبان میں ہونے کے باوجود فلم بینوں کا سنیما میں رش ایک غیر معمولی بات ہے گو اس میں انگلش سب ٹائٹلز موجود تھے۔

تاہم اس فلم کے متعلق سوشل میڈیا پر مختلف قسم کی افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں، جن میں کہا جارہا ہے کہ فلم دیکھنے والوں کو کالے جادو کے تنتر منتر کی وجہ سے اثرات محسوس ہوں گے۔

مگر اس فلم کے شائقین ایسی تمام افواہوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے رات 10:45 کا شو ہونے کے باوجود فیملیز کے ہمراہ سنیما میں نظر آئے۔

ایک فلم بین نے کہا کہ افواہوں کی وجہ سے بھی مووی دیکھنے کا اشتیاق ہوا ہے جبکہ جو باتیں سوشل میڈیا پر پھیلی ہوئی ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

دراصل سجین ایک ترکش ہارر فلم سیریز ہے جس کے 6 حصے ہیں۔ انڈونیشین ورژن اس کے 2014 میں ریلیز ہونے والے پارٹ کا ری میک ہے۔

سجین کی نمائش نے پاکستانی سنیما گھروں کی ویرانی کو رونق میں تبدیل تو کیا ہی ہے ساتھ ہی یہ بھی بتادیا ہے کہ زبان کا فرق ہونے کے باوجود بھی اگر فلم اچھی کہانی اور پروڈکشن کوالٹی پر مبنی ہو تو دیکھنے والوں کو سینما گھر لے ہی آتی ہے۔

Related Posts