ایف پی سی سی آئی نے 3فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس کو غیرمنصفانہ قرار دے دیا

مقبول خبریں

کالمز

zia-1
پانچ صہیونی انتہاپسندوں میں پھنسا ٹرمپ (دوسرا حصہ)
zia-1
پانچ صہیونی انتہاپسندوں میں پھنسا ٹرمپ (پہلا حصہ)
"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تو انا ئی کی بلا تعطل فراہمی معا شی بحالی کے لیے ضروری ہے،صدر ایف پی سی سی آئی
تو انا ئی کی بلا تعطل فراہمی معا شی بحالی کے لیے ضروری ہے،صدر ایف پی سی سی آئی

کراچی:ایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے درآمدات کے چیئرمین، یارن ٹریڈ کمیٹی کے کنوینراور سابق چیئرمین پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن (پائما)خاور نورانی نے ٹیکسٹائل انڈسٹری اور ایس ایم ایز کے بنیادی خام مال پولیسٹر فلامنٹ یارن(5402.4700،5402.3300) پر عائد3فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس کو غیر منصفانہ دے دیا ہے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں جاری سنگین معاشی بحران کو مد نظر رکھتے ہوئے پولیسٹر فلامنٹ یارن پر عائد 3فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس ختم کیا جائے۔خاور نورانی نے ایک بیان میں کہا کہ کورونا وباکے باعث درآمدی سرگرمیاں پہلے ہی تعطل کا شکار ہیں،جبکہ صنعتیں بھی سنگین معاشی بحرانوں سے دوچار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے اقدامات کرے جس سے تجارت وصنعت کے لیے مشکلات کی بجائے آسانیاں پیدا ہوں اور کاروبار وصنعت کو فروغ حاصل ہو مگر اس کے برعکس یہ دیکھا گیا ہے کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں ہر آنے والے دن کے ساتھ کاروبار کرنا دشوار ہوتا جارہاہے۔

حکومت نے وفاقی بجٹ میں اعلان کیا تھا کہ خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور ویلیو ایڈیشن ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا مگر عملی طو ر پرایسے اقدامات نظر نہیں آئے بلکہ درآمدی مرحلے پر خام مال پر ویلیو ایڈیشن ٹیکس وصولی بدستور جاری ہے جو کہ حکومت کے اپنے اعلانات کے برخلاف ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ مینوفیکچررز اگر خام مال درآمد کرتے ہیں توویلیو ایڈیشن ٹیکس عائد نہیں ہوتاجبکہ کمرشل امپورٹرز جب وہی خام مال درآمد کرتے ہیں تو درآمدی مرحلے پر 3فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جو کہ کمرشل امپورٹرز کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔

حالانکہ صنعتی امپورٹرز ہوں یا کمرشل امپورٹرز دونوں ہی صنعتوں کی پیداواری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خام مال درآمد کرتے ہیں تو پھردو الگ الگ درج بندی کیوں ہے؟ لہٰذا صنعتی و کمرشل امپورٹرز کے درمیان تفریق ختم کی جائے اور یکساں ٹیکس عائد کرتے ہوئے برابری کی بنیاد پر کاروباری مواقع فراہم کیے جائیں۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے مزیدکہاکہ مقامی مینوفیکچررز پولیسٹر فلامنٹ یارن کی بمشکل 20سے25فیصد طلب پوری کرپاتے ہیں جبکہ بقیہ طلب درآمدی خام مال سے پوری ہوتی ہے۔

اس کے باوجود حکومت مقامی مینوفیکچررز کو تحفظ دینے اور ٹیکسٹائل انڈسٹری اور ایس ایم ایز کے بنیادی خام مال کے درآمدی شعبے پر ٹیکسوں پر ٹیکس عائد کرنے پر بضد ہے جوکہ سمجھ سے بالا تر ہے حالانکہ حکومت کو یہ باور ہونا چاہیے کہ جب سستا خام مال درآمد ہوگا تو صنعتوں کی پیداواری لاگت میں بھی کمی آئے گی۔

اس سے ملکی صنعتیں عالمی مارکیٹوں میں مسابقت کے قابل ہوسکیں گی بصورت دیگر کرونا سے پیدا ہونے والے عالمی معاشی بحران کی موجودگی میں ملکی برآمدکنندگان کے لیے قیمتوں کی دوڑکا مقابلہ کرنا ممکن نہیں ہوسکے گا۔

خاور نورانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری اور ایس ایم ایزکو مناسب داموں خام مال کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے پولیسٹر فلامنٹ یارن پر2.5فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی بھی ختم کی جائے نیز درآمدی مرحلے پر ٹیکسوں کو کم سے کم کیا جائے تاکہ پیداواری سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوسکے اور ملکی برآمدات میں اضافہ ممکن بنایا جاسکے۔

Related Posts