اسلام آباد:لاک ڈاؤن کے دوران دفعہ 144 کے نفاذ کو وفاقی پولیس نے کمائی کا ذریعہ بنا لیا، وفاقی پولیس کے محافظ شہر اقتدار کے بڑے منشیات فروشوں کی پشت پناہی میں مصروف ہیں۔
شہر اقتدار کے علاقہ ترنول میں لاقانونیت کا راج ہے،علاقے میں چوریاں ڈکیتیاں روزانہ کا معمول بن چکی ہیں اور منشیات کھلے عام فروخت ہورہی ہے۔
علاقے کے ایس ایچ او ارشد عرف منا جس کو با اثر شخصیات کی آشیرباد حاصل ہے کی زیر نگرانی منشیات کی فروخت کا دھندہ عروج پر ہے اور دفعہ 144 کا بھی غلط استعمال کیا جارہا ہے۔
ہر آنے جانے والے شہری سے رشوت وصول کی جارہی ہے،علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہا ہے اور عوام کو بے جا تنگ کیا جارہا ہے۔
گزشتہ روز ایس ایچ او نے امام مسجد کو تھانے بلوا کر دفعہ 144 لگانے کی دھمکی دی اور کہا کہ اگر اس سے بچنا چاہتے ہو تو مجھے خوش کرو،جبکہ مسجد امام مسجد نے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں انتہائی غریب آدمی ہوں۔
امام مسجد نے کہا کہ میں آپ کو کہاں سے 40 ہزار روپے دوں؟اور میرا قصور کیا ہے؟ جبکہ مسجد امام کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے مسجد میں باجماعت نماز ادا کرائی تھی۔
اماممسجد کا کہنا ہے کہ ہم اس ایس ایچ او کی نا انصافیوں سے بہت تنگ ہیں، اعلیٰ حکام تمام صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او کا تبادلہ کسی اور علاقے میں کروائیں تاکہ اس طرح کے ظالم انسان سے ہمیں نجات مل سکے۔