اسرائیل نے قیدیوں کے تبادلے کیلئے حماس سے معاہدے کا جواب دینے کیلئے ڈیڈ لائن کی درخواست کی ہے، کیونکہ قیدیوں کی ڈیل کے حوالے سے کچھ نکات اس وقت حل کیے جا رہے ہیں جن میں قیدیوں کی رہائی اوران کی حوالگی کا طریقہ کار شامل ہے۔
یہ بات حماس کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے قریب آنے کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے۔ معاہدے کی تفصیلات سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں، جس میں مخصوص مدت کے لیے جنگ بندی، قیدیوں کا تبادلہ اور امداد کا غزہ میں داخلہ شامل ہے۔
اسرائیلی حکومت نے غزہ جنگ کے جواز کیلئے مذہبی کتاب کا سہارا لے لیا
العربیہ کے مطابق معاہدے میں 5 دن کے لیے جنگ بندی اور تقریباً 300 فلسطینی اسیران کے بدلے 50 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔
آج منگل کو حماس کے ایک عہدیدار نے توقع ظاہر کی کہ قطری ثالث چند گھنٹوں کے اندر معاہدے کی تفصیلات کا اعلان کر دے گا، جو جنگ بندی کے مذاکرات میں پیش رفت اور دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا اشارہ دے گا۔
اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے کل کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے۔
اس سے قبل مصری ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ مصری اور امریکی حکام کے درمیان غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر پہنچنے کے لیے بات چیت ہوئی ہے۔
ذرائع نے قاہرہ نیوز چینل کو بتایا کہ دونوں فریقین کے درمیان بات چیت اس بات پر مرکوز رہی کہ کس طرح پرامن رہتے ہوئے قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
گزشتہ جمعرات کی شام حماس کے رہ نماؤں کے ایک وفد نے قاہرہ میں مصری انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر میجر جنرل عباس کامل سے ملاقات کی اور ان تفصیلات پر تبادلہ خیال کیا۔