کراچی: عدالت نے نوجوان ملزم مصطفیٰ عامر کے خلاف درج منشیات کیس کو خارج کر دیا۔ مصطفیٰ عامر کو جنوری 2025 میں قتل کر دیا گیا تھا، ان کے وارنٹ گرفتاری 22 فروری کو جاری کیے گئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انسدادِ منشیات عدالت نے مصطفیٰ عامر کے خلاف درج کیس کو بند کر دیا۔ مقدمے میں مصطفیٰ کو عامر عرف تیمور کے نام سے درج کیا گیا تھا جو عامر شجاع کے بیٹے تھے۔
اے این ایف کورنگی کے ایس ایچ او نے عدالت میں بیان دیا کہ نامزد ملزم وفات پاچکاہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے عدالت میں مصطفیٰ عامر کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور دیگر متعلقہ دستاویزات بھی پیش کیں۔
ایس ایچ او کے بیان کے بعد عدالت نے مصطفیٰ کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا تاہم مقدمے میں نامزد دیگر دو ملزمان عمار حمید اور فیصل یعقوب کو مفرور قرار دیتے ہوئے ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ 22 فروری کو مصطفیٰ عامر کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔ عدالت نے حکم دیا تھا کہ انہیں گرفتار کرکے پیش کیا جائے کیونکہ 30 اپریل 2024 کے بعد سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہو رہے تھے۔
واضح رہے کہ 2019 میں مصطفیٰ عامر کے خلاف دو منشیات اسمگلنگ کیسز درج کیے گئے تھے۔ گرفتار ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے کینیڈا کی ایک خاتون کے ذریعے منشیات اسمگل کیں۔ 2024 میں مصطفیٰ اور دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یہ بھی یاد رہے کہ مصطفیٰ عامر کو جنوری 2025 کے آغاز میں ان کے دوست ارمغان نے اپنے ساتھی شیرازکی مدد سے قتل کر دیا تھا۔ قاتلوں نے مصطفیٰ پر بدترین تشدد کیا، قتل کرنے کے بعد اسکی لاش جلا دی تھی۔