کراچی:ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملکی برآمدات متاثر ہو رہی ہیں جبکہ درآمدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو تشویشناک ہے۔
فروری کے مہینے میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں برآمدات میں ساڑھے چار فیصد کمی آئی ہے۔گزشتہ ماہ مجموعی برآمدات 2.044 ارب ڈالر تھیں جبکہ گزشتہ سال فروری کے مہینے کی برآمدات 2.14 ارب ڈالر تھیں۔
میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی برآمدات میں کمی کے علاوہ سب سے اہم شعبہ ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 3.12 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
گزشتہ سال فروری میں 1.27 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئی تھیں جبکہ امسال فروری میں 1.23ارب ڈالر کی برآمدات ہوئی ہیں جس کی وجوہات میں مہنگی بجلی، مہنگی گیس، خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمت، اور ریفنڈ کے مسائل شامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ برآمدی شعبہ میں ویلیو ایڈڈ سیکٹر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جس کی ایک وجہ دھاگے کی بڑھتی ہوئی قیمت ہے۔ اگرکاٹن کی ڈیوٹی فری درآمدکی اجازت دے دی جاتی تو برآمدات میں کمی کو روکنا ممکن تھا مگر ایسا نہیں کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ بھارت سے کپاس درآمد کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ یہ مقامی سطح پرروئی کی شارٹ فال ختم کرنے کا سب سے سستا اور فوری زریعہ ہے اور اگر ایسا نہ کیا گیا توآنے والے دنوں میں ٹیکسٹائل کی برآمدات مذید متاثر ہونگی۔
میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ حکومت جلد از جلد ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان کرے جو کہ تین سال سے التوا کا شکا ر ہے اورویلیو ایڈڈ سیکٹر کے لیے سستے دھاگے کی فرا ہمی کو یقینی بنائے۔
کا ٹن کی قلت اورمہنگے دھا گے کی وجہ سے مقامی منڈی میں قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں جس سے ویلیو ایڈڈ سیکٹر کی کاروباری لاگت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے یہ شعبہ عالمی منڈی میں مسابقت کے کابل نہیں رہا۔