آئین کی بالا دستی کی جنگ لڑ رہے ہیں، ملک میں جلد حقیقی تبدیلی آئیگی، مولانا فضل الرحمن

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مولانا فضل الرحمان کا جمعہ ”یوم تحفظ آئین پاکستان“کے طورپر منانے کااعلان
مولانا فضل الرحمان کا جمعہ ”یوم تحفظ آئین پاکستان“کے طورپر منانے کااعلان

کراچی : جے یو آئی کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں جلد بڑی حقیقی تبدیلی آئے گی،آئین کی بالا دستی اور عوامی حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں ملک کو اہل دیانتدار،بااعتمادقیادت کیلئے لائحہ عمل کے ذریعے بحرانوں سے نجات دلائیں گے، علماء مشائخ حقیقی تبدیلی کے ضامن ہوتے ہیں انھیں اغیار کے اشاروں پر جعلی مینڈیٹ والوں کے خلاف میدان میں آنا ہوگا۔

مساجدو مدارس کے حوالے سے علما ء و مشائخ کی مشاورت کے بغیربنایاگیاکوئی بھی قانون وپابندیاں قبول نہیں۔ وقف املاک ایکٹ کے خلاف ملک گیرتحریک کی ضرورت ہے علما ء و مشائخ کو ایک پیج پر آنا ہوگا۔

مساجدومدارس کی آزادی پرکوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ان خیالات کا اظہار جے یو آئی کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے چیئرمین علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان سفیرامن پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھیج پیر جٹا سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی نے فون کر کے مولانا فضل الرحمن کی ان کی عیادت کرتے ہوئے خیریت دریافت کی اور جلد صحتیابی کی دعا اور نیک تمناوں کا اظہار کیا اس موقع پر باہمی امور اور ملکی سیاسی ،داخلی ،خارجی ، وقف املاک ایکٹ اور مساجد ودینی مدارس پر پابندیوں کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا،مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وقف املاک ایکٹ در اصل اسلام اور نظریہ پاکستان پر حملہ ہے اس کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھرکے تمام مسالک کے علما کرام و مشائخ عظام نے اس ایکٹ کومستردکردیاہے اگرحکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے توملک میں افراتفری پیداہوگی۔ انہوں نے کہاکہ عالمی استعمار جنوبی ایشیا میں نئے ایجنڈے اور نئی سازش کے ساتھ برسرعمل ہے اس موقع پر تمام دینی جماعتوں اور علماء مشائخ کو متحد اور متفق ہو کر اس کا مقابلہ کرنا ہو گا۔

دینی مدارس اور خانقائی نظام کو ختم کرناسامراج کا خصوصی ایجنڈا ہے قرآن کی آواز کو ختم کیا جارہا ہے ہم اپنی نسل کو شکنجوں میں جکڑ نے نہیں دیں گے ،اس کے خلاف بھرپور مذاحمتی تحریک چلائیں گے۔

سرکاری اسکولوں کی نجکاری کی جارہی ہے جو دینی مدارس اچھے انداز سے چل رہے ہیں انہیں قومی تحویل میں لیا جارہا ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے ایف اے ٹی ا یف کے دباؤ پرایسا قانون بنایاہے جس کی آئین،قانون،اسلام اور نظریہ پاکستان میں کوئی گنجائش موجود نہیں۔

حکومت مساجدومدارس پرناروا پابندیاں عایدنہ کرے اورعلما کو تنگ کرنے کاسلسلہ بندکرے ایسا نہ ہو کے صبر کا لاوہ پھٹ جائے اور جعلی حکومت کو بہا لے جائے،انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کسی صورت منتشر نہیں ہو گی اختلاف رائے رکھنا جمہوریت کا حسن ہے، پی ڈ ی ایم کے ٹوٹنے کی باتیں کرنے والے خود ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ،طبیعت کی ناسازی کے باعث ڈاکٹروں کی ہدایات پر سرگرمیاں معطل ہیںجلد ہی صحتیابی کے بعد میدان عمل میں ہو نگے اورپی ڈی ایم بھر پور طاقت سے اپنی تحریک کا آغاز کریگی۔

مزید پڑھیں:18ویں آئینی ترمیم وفاق اور صوبوں کے درمیان میثاق ہے، آصف زرداری

انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت نے920دنوں کے اقتدار میں ہر ہر محاذ پر اپنی نااہلی، ناکامی ثابت کردی اور داخلہ، اقتصادی،انتظامی اداروں کے سربراہوں اور میڈیا ٹیم کی بار بار تبدیلی نظام حکومت کی ناکامی کا بین ثبوت اور سلیکٹرز کیلئے آئینہ ہے۔ حفیظ شیخ آئی ایم ایف کے نمائندہ تھے اور جاتے جاتے آئی ایم ایف کے ایک اور مہرے گورنر اسٹیٹ بینک کو نواز گئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کو نظام ریاست اور پارلیمنٹ کے دائرہ کار سے باہر کرنا قومی وقار، آزادی اور خود مختاری پر کمپرو مائز ہے۔ پوری قوم کو آئی ایم ایف کے شکنجے سے نجات کے لیے متحد ہو کر آواز بلند کرنا ہوگی۔ پی ڈی ایم عوام کے جذبات کی ترجمانی اور ہراول دستے کا کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ جعلی حکومت نے اپنا وطیرہ نہ بدلا تو ملک بھر میں بیک وقت عوام کا سیلاب امڈ آئے گا اور حکمرانوں کو چھپنے کے لیے جگہ نہیں ملے گی ۔

انتخابات میں دھاندلی، ووٹ چوری، عوامی مینڈیٹ کو بندوق کے تابع کرنے کی وجہ سے عوامی اعتماد اور قومی اتحاد ریزہ ریزہ ہوگیاہے جو سلیکٹرزکیلئے لمحہ فکریہ ہے،انہوں نے کہا کہ ہمارے کسی بھی ادارے یا کارکن کا قبضہ مافیا سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسلام میں قبضہ شدہ اراضیوں و پلاٹوں پر مساجد اور مدارس کی تعمیر ہرگز اجازت نہیں جو ایسا کرتے ہیں وہ قرآن و سنت سے انحرافی کرتے ہیں۔

Related Posts