ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) نے پاکستان کی ماحولیاتی پالیسیوں، آب و ہوا کے موثر ایکشن پلان اور کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے کی جانے والی کوششوں کو سراہا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس حوالے سے حکومتی پالیسیوں اور کئے گئے اقدامات کی تعریف کی ہے،تاہم، یہ اقدامات 21 ویں صدی کے بڑے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ناکافی ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں پاکستان ساتویں نمبر پر ہے۔ ہمارے موسمی طرز پر منفی اثر پہلے ہی واضح ہوچکا ہے۔ بڑھتا ہوا درجہ حرارت، بڑے سیلاب اور خشک سالی کا سامنا رہتا ہے۔ پاکستان میں پچھلے سالوں کے مقابلے میں جنوری 2021 میں بہت کم بارشیں ہوئی،60سالوں میں دیکھا جائے تو یہ 17واں خشک ترین مہینہ گزرا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان کی کل اراضی کا محض 2.2 فیصد رقبہ جنگل پر محیط ہے، ایک طرف پاکستان میں سمندری پانی کی دخل اندازی کے سبب ساحل کا راستہ تیزی سے ختم ہورہا ہے، جبکہ دوسری جانب گلیشیر تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ہمارے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں مستقل طور پر کمی واقع ہو رہی ہے۔ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کے باعث غذائی عدم تحفظ کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کا خطرہ ترقی یافتہ صنعتی ممالک کے لالچ کی وجہ سے ہوا ہے۔ سب سے زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاس اس خطرے سے بچنے کے لئے کوئی موثر منصوبہ بندی نہیں ہے۔ اب پاکستان کے لئے یہ بہت اہم ہے کہ وہ عالمی آب و ہوا کی تبدیلی کے مباحثے میں مشغول ہو اور اسی کے مطابق اپنے ترقیاتی ایجنڈے طے کرے۔
تاہم حکمراں جماعت پی ٹی آئی نے آب و ہوا کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں۔ عمران خان کے ملین ٹری سونامی پروگرام، جو 2014 میں شروع ہوا تھا، کو پورے پاکستان میں پھیلانے کے لئے دس ارب درخت سونامی پروگرام میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے ’پروٹیکٹو ایریا انیشی ایٹو‘ کے آغاز کا بھی اعلان کیا تھا جس کے تحت ملک کے تمام وفاقی یونٹوں میں 15 قومی پارکس تعمیر کیے جائیں گے۔
اگرچہ کچھ علاقوں میں کامیابی کے ساتھ اقدامات کئے جارہے ہیں،مگرپالیسی سازوں کی جانب سے آب و ہوا کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے مزید اقدامات کرنے کی طرف زیادہ سنجیدگی دیکھنے کو نہیں مل رہی، پاکستان کو آب و ہوا کے موافق ترقی پذیر ہونے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو صنعتی، زرعی اور توانائی سے متعلق پالیسیوں کے حوالے سے ایک جامع فریم ورک تیار کرنا ہوگا اور تیزی سے بدلتے ہوئے آب و ہوا کے حالات کو کنٹرول کرنے کے لئے اس کو نافذ کرنا ہوگا۔