چیف الیکشن کمشنر سندھ میں انتخابی افسران کی کارکردگی سے مایوس، کارروائی کا عندیہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا کہنا ہے کہ بلدیاتی الیکشن کے دوران سندھ میں انتظامی افسران کو ذمہ داری دینے کا تجربہ اچھا نہیں رہا۔

الیکشن کمیشن میں کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے دوران بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ بدنیتی ثابت ہوئی تو صرف نتیجہ درست نہیں ہوگا بلکہ ذمہ داران کیخلاف کارروائی بھی کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن میں دوران سماعت جماعت اسلامی کے وکیل بولے، 6 یونین کونسلز کا معاملہ صرف بطور نمونہ پیش کیا۔ ہر یونین کونسل کی گنتی میں پریزائیڈنگ اور ریٹرننگ افسران کے نتائج میں ایک سے دو ہزار ووٹوں کا فرق ہے۔

وکیل کے مطابق ایک جگہ فارم 11 کے مطابق پیپلز پارٹی کے 546 جبکہ جماعت اسلامی کے 2088 ووٹ تھے۔ حتمی نتائج میں آر او نے پیپلزپارٹی کے ووٹ 1988 جبکہ جماعت اسلامی کےکم کردیئے۔ پی ٹی آئی امیدوار نے اورنگی ٹاؤن میں ٹھپےلگانے کی ویڈیو بھی پیش کر دی۔

پیپلزپارٹی کے وکیل نے کہا جماعت اسلامی کی درخواست ہی قبل از وقت اور ناقابل سماعت ہے، انہں اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ اسپورٹس مین اسپرٹ تو کھلاڑی دکھاتے ہیں۔ کیا نتیجہ جلدی مرتب کر لیں چاہے وہ غلط ہی کیوں نہ ہو؟ دھاندلی کرنے والوں کیساتھ سہولت کاروں کےخلاف بھی سخت ایکشن ہوگا۔

الیکشن کمیشن نے جماعت اسلامی کو فارم 11 سمیت تمام مواد 7 دن تک فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے آر اوز اور ڈی آر اوز سے آئندہ سماعت پر جواب بھی مانگ لیا۔

چیف الیکشن کمشنر بولے کوشش ہوتی ہے کہ انتظامی افسران کی خدمات حاصل کی جائیں لیکن سندھ میں یہ تجربہ اچھا نہیں رہا۔ پنجاب اور اسلام آباد میں بھی بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔ تھوڑا وقت لگے گا لیکن انشاءاللہ سب چیزیں ٹھیک ہو جائیں گی۔

Related Posts