مشرقِ وسطیٰ کی فضا ایک بار پھر جنگی دھماکوں سے گونج اٹھی۔ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے بعد خطے میں کشیدگی ایک نئے موڑ پر پہنچ گئی ہے۔
اسرائیلی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ایران نے سیکڑوں بیلسٹک میزائل داغے جنہوں نے اسرائیل کے مختلف علاقوں کو لرزا کر رکھ دیا۔
ایرانی میزائل حملوں میں 24 اسرائیلی ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔ ایرانی حکام نے دعویٰ کیا کہ یہ حملے “محدود نہیں، پیغام ہیں”۔
ایرانی خبر رساں ادارے اسنا کی ایک سابقہ رپورٹ کے مطابق ایران کے پاس 9 اقسام کے بیلسٹک میزائل موجود ہیں جن کی رفتار 6,125 کلومیٹر فی گھنٹہ سے لے کر 17,151 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچتی ہے۔ یہ میزائل زمین سے زمین تک وار کرتے ہیں، اور کئی میزائلوں میں ایٹمی، کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔
یہ میزائل نہ صرف اسرائیل بلکہ بین البراعظمی اہداف کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو مغرب کیلئے مستقل خطرہ تصور کیے جاتے ہیں۔
اسرائیل تک مار کرنے والے ایرانی بیلسٹک میزائلوں میں سیجل (Sejjil)، خیبر (Kheibar)، عماد (Emad) ،شہاب-3 (Shahab-3)، غدر (Ghadr)، پاوہ (Paveh)
فتح-2 (Fattah-2)، خیبر شکن (Kheibar Shekan)، حاج قاسم (Haj Qasem) شامل ہیں
موجودہ صورتحال میں ایرانی ذرائع کے مطابق عماد، غدر اور خیبر شکن میزائل اسرائیل پر استعمال کیے جا چکے ہیں جبکہ غیر ملکی رپورٹس یہ بھی دعویٰ کر رہی ہیں کہ “حاج قاسم” میزائل بھی استعمال ہوا، جو ایران کا سب سے نیا اور ہدف شکن میزائل مانا جاتا ہے۔