دنیا کا وہ عجیب و غریب ملک جہاں آج بھی عوام کو انٹرنیٹ تک رسائی نہیں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

“ہم جانتے ہیں کہ ہمارے ملک میں فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز موجود ہیں، لیکن یہ سب ہمارے لیے بے کار ہیں کیونکہ ہمیں ان تک رسائی حاصل نہیں ہے۔‘‘

یہ کہنا ہے وسطی ایشیائی ملک ترکمانستان کے دار الحکومت اشک آباد کے ایک پھل فروش بیاشیم اشنگولوف کا، وہ بڑی حسرت سے کہتے ہیں کہ یہاں ہر چیز ممنوع ہے۔

افغانستان کے پڑوس میں واقع ملک ترکمانستان دنیا کے ان گنے چنے “بند ممالک” میں سے ہے، جہاں ریاست ہر چیز کی طرح انٹرنیٹ پر بھی تقریباً مکمل کنٹرول رکھتی ہے۔

اشک آباد کا یہ 19 سالہ پھل فروش بتاتا ہے کہ کچھ لوگ وی پی این نیٹ ورک کے ذریعے سوشل سائٹس سے جڑنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن اس ملک میں یہ کوشش بھی کارآمد نہیں ہے، کیونکہ یہاں یہ بھی بلاک ہے۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ یہاں انٹرنیٹ بہت سست ہے، یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی دلچسپ ویڈیو یا فلم ڈاؤن لوڈ کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو ہم پھر اسے مل کر دیکھتے ہیں۔

جہاں پوری دنیا کیلئے آج کے اس دور میں انٹرنیٹ پر کنٹرول کا یہ طریقہ باعث حیرت ہے وہاں ایسا لگتا ہے کہ وسطی ایشیا کی اس سابق سوویت جمہوریہ کے صدر سردار بردی محمدوف کے لیے یہ سخت پابندیاں بھی کافی نہیں ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ماہ جنوری میں صدر بردی محمدوف نے ملک میں پہلے سے عائد سخت پابندیوں کے باوجود “سائبر سیکیورٹی کو مزید مضبوط” کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

ترکمانستان دنیا کا وہ ملک ہے جہاں عوامی پیغام رسانی کی تمام بڑی خدمات واٹس ایپ، وائبر اور ٹیلی گرام کا استعمال سختی سے ممنوع ہے، ان کی جگہ حکومت نے “BizPard” کے نام سے ایک کنٹرول ایپ بنائی ہوئی ہے، عوام کو صرف اس کے ذریعے باہمی رابطوں کی اجازت ہے۔

اس کے ساتھ ہی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ترکمان حکام نے یوٹیوب پلیٹ فارم کا بھی متبادل “بیلیٹ” ایپلی کیشن کے نام سے رائج کر رکھا ہے۔

“علاوہ ازیں ترکمانستان میں آزاد میڈیا کا کوئی وجود تو کیا تصور بھی نہیں ہے، ریاستی کنٹرولڈ ایک نیوز سائٹ ہے، اس کے علاوہ میڈیا ترکمانستان میں نہیں پایا جاتا۔

ترکمن نیوز کے نام سے قائم اس نیوز سائٹ کا مصرف بھی صرف اور صرف حکمران خاندان کا اچھا امیج دنیا کو دکھانا اور حکومت کا پروپیگنڈا پھیلانا ہے۔

سرکاری ملکیت والا ترکمان میڈیا صرف سرکاری معلومات نشر کرتا ہے اور ملک کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کرنے اور ان کی تعریف کرنے والوں کے بارے میں ہی رپورٹس شائع کرتا ہے۔

ریاست کے واحد ٹیلی ویژن چینل کا مقصد بھی یہی ہے جو نیوز سائٹ کا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے ترکمانستان کے لوگ سیٹلائٹ کے ذریعے غیر ملکی چینلز تک رسائی حاصل کر سکتے تھے، تاہم اب یہ سہولت بھی ختم کردی گئی ہے۔

اس مواصلاتی بلیک آؤٹ میں ترکمانستان کے عوام کیسے زندگی گزارتے ہوں گے، یہ آج کے اس جدید ترین دور میں پوری دنیا کیلئے نہایت تجسس بھرا سوال ہے۔

Related Posts