بلوچستان کے علاقے دکی میں جمعے کی صبح دہشت گردوں نے کوئلے کی کانوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں کم از کم 20 مزدور ہلاک اور سات زخمی ہوگئے۔
ضلع چیئرمین دکی حاجی خیر اللہ ناصر نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آوروں نے کان کنوں پر بندوقوں، دستی بموں اور راکٹ لانچروں سے حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ نامعلوم حملہ آوروں نے جائے وقوعہ سے فرار ہونے سے پہلے 10 انجنوں اور کان کنی کی دیگر مشینری کو بھی آگ لگا دی۔
حملے کے بعد پولیس، ایف سی اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ ریسکیو اہلکاروں نے زخمی مزدوروں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا ہے۔
ایس ایچ او دکی ہمانیاں خان نے بتایا کہ مسلح افراد نے کان کنوں کو گولی مارنے سے پہلے ایک جگہ پر جمع کیا۔ پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے کر حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
دکی کے ایک ڈاکٹر جوہر خان شادیزئی کا کہنا ہے کہ ، “ہمیں اب تک ضلعی ہسپتال میں 20 لاشیں اور چھ زخمی ملے ہیں۔” حکام کے مطابق زیادہ مقتولین کا تعلق بلوچستان کے پشتون بولنے والے علاقوں سے تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں سے تین اور زخمیوں میں سے چار افغان بھی تھے۔