کراچی: ایف پی سی سی آئی کے کنوینرشبیر منشاء چھرہ نے کہا ہے کہ ٹرمینلز پر6سے9دن کا بیک لاگ ختم کیا جائے،ڈی ٹینشن، ڈیمرج چارجزسے بچایا جائے، کیو آئی سی ٹی ایل،کے آئی سی ٹی ایل،دیگر ٹرمینل آپریٹرز کو کنٹینرز بروقت گراؤنڈنگ کی ہدایت کی جائے۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری( ایف پی سی سی آئی ) نے پورٹ قاسم پر درآمدی کنٹینرز کی گراؤنڈنگ میں مسلسل تاخیر اور ٹرمینل آپریٹرزکے تاخیری حربوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کلکٹر کسٹمز سے درخواست کی ہے کہ وہ اس کا نوٹس لیں اور ٹرمینل آپریٹرز کو بروقت درآمدی کنٹینرزگراؤنڈ کرنے کی سختی سے ہدایات جاری کریں تاکہ درآمدی مال کی مقررہ وقت میں ایگزامینیشن ممکن بنا کر ڈیمرج ،ڈی ٹینشن کی مد میں درآمدکنندگان کو خطیر مالی نقصانات سے بچایا جاسکے۔
ایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے ’’ کسٹمز‘‘ کے کنوینر اوربانی چیئرمین پاکستان آرٹی فیشل لیدرامپورٹرز اینڈمرچنٹس ایسوسی ایشن( پالیما) شبیر منشاء چھرہ نے ٹرمینل آپریٹرز کی کوتاہیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کیو آئی سی ٹی ایل اورکے آئی سی ٹی ایل کی جانب سے بلاکسی وجہ کنٹینرز کو گراؤنڈ نہ کرنے پر ایگزامینیشن میں تاخیر ہورہی ہے جس سے درآمدی مال پر ڈیمرج اور ڈی ٹینشن لگ رہاہے اور درآمدکنندگان کو مالی نقصانات کا سامناکرنا پڑ رہاہے۔
اس حوالے سے ٹرمینل آپریٹرز سے متعدد بار کنٹینرز کی بروقت گراؤنڈنگ کی استدعا کی گئی تاکہ ایگزامینیشن میں تاخیر نہ ہو مگر کیو آئی سی ٹی ایل اورکے آئی سی ٹی ایل نے تاخیری حربے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ٹرمینل آپریٹرز ایک یا دو ماہ بعد ٹرمینل پر کنٹینر زکی گراؤنڈنگ میںکوئی بہانہ بنا کر سست روی کرتے ہیں جس کی وجہ سے کلیئرنس تاخیر کا شکار ہوتی ہے اور درآمدکنندگان کو ڈیمرج اور ڈی ٹینشن کی مد میں مالی نقصانات برداشت کرنا پڑتے ہیںاور صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی ہے کہ کنٹینرز کا ایک بہت بڑا بیک لاگ شروع ہو گیا ہے جو دن بدن بڑھ رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی 6 سے 9 دن کا بیک لاگ باقی ہے اور اگر اس صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو ٹرمینلز پر درآمدی کنٹینرز کے ڈھیر لگ جائیں گے کیونکہ اس کے نتیجے میں تجارتی سرگرمیاں بہت بری طرح متاثر ہورہی ہے اور شپنگ کمپنیوں کے طرف سے ڈی ٹینشن عائد کرنے کی صورت میں انہیں بھاری مالی نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے جو اوسطاً فی کنٹینر 80 سے 100 امریکی ڈالر یومیہ ہے ۔
دوسری طرف خام مال سمیت درآمدی سامان کی کسٹم کلیئرنس کے دورانیے میں بلاوجہ اضافے سے کمرشل امپورٹرز اور مقامی مینوفیکچررز مارکیٹ میں مال کی سپلائی بروقت ممکن بنانے سے قاصر ہیں جس سے بالآخر طلب اور رسد میں فرق پیدا ہورہا ہے اور کاروباری لاگت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
مزید پڑھیں:درآمدی چھوٹ سے ملک کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے، ایف پی سی سی آئی