کراچی : دنیا بھر کی توجہ کورونا وائرس سے لڑنے پر مبذول ہے، اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سندھ کے مختلف محکموں نے بند دفاتر سے ٹینڈر طلب کر لیے۔بلدیہ ضلع جنوبی نے بھی 12کروڑ 10 لاکھ سے زائد لاگت کے ٹینڈرز طلب کیے ہیں۔
سندھ بھر میں مکمل لاک ڈاؤن ہے،سرکاری و نجی دفاتر ، کار خانے اور کاروبار بند ہے، اس کے باوجود سندھ حکومت کے ماتحت اداروں میں ترقیاتی فنڈز کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے، لاک ڈاؤن مین ٹینڈر جاری کرنے کا مقصد اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو نوازنا اور فنڈ کی لوٹ مار کرنا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے ایگزیکٹیو انجینئر ہائی وے ڈویژن سکھر نے ترقیاتی فنڈز ٹھکانے لگانے کیلئے لاک ڈاؤن کے باوجود سند ھ پبلک پروکیومنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا) کی ویب سائٹ کے خود کار سسٹم کے تحت کروڑوں روپے کے ٹینڈر طلب کئے تھے۔
جس کی ذرائع ابلاغ میں نشاندہی اور کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے احتجاج کے بعد مذکورہ ٹینڈرز کو منسوخ کردیا گیا تھا،تاہم انکشاف ہوا ہے کہ محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے ایگزیکٹیو انجینئر جیکب آباد نے بھی لاک ڈاؤن کے باوجود 26مارچ 2020ءکو مبینہ طور پر ٹینڈر اوپن کر کے ٹھیکوں کی بند بانٹ کردی جبکہ جیکب آباد کے ایگزیکٹیو انجینئر نے 30کروڑ سے زائد لاگت کے مزید ٹینڈرز بھی طلب کرلئے ہیں جس کو سیپرا ویب سائٹ پر آئی ڈی نمبر-19-004 T01403 کے ذریعے طلب کیا گیا ہے،مذکورہ جیکب آباد ڈویژن کے ساتھ ساتھ کراچی کے بلدیہ ضلع جنوبی نے بھی موجودہ لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 12 کروڑ 10لاکھ لاگت کے کاموں کی این آئی ٹی طلب کرلی ہے۔
جس کے باعث وزیر اعلی سندھ کا صوبے میں نافذ کیا گیا لاک ڈاؤن ایک مذاق بن کر رہ گیا ہے،موجودہ صورتحال کے حوالے سے کراچی کنسٹرکٹرز ایسوسی ایشن نے وزیر اعلیٰ سند ھ کے واضع احکامات کے باوجود ترقیاتی کاموں کے ٹینڈرز طلب کرنے پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سند ھ پبلک پروکیومنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی ویب سائڈ کے خود کا ر سسٹم پر ورکس اینڈ سروسز ایگزیکٹیو انجینئر زہائی ویز ڈویژن کی جانب سے ٹینڈرز کی طلبی کا سلسلہ رک نہیں رہا۔
مزید پڑھیں: لینڈ مافیا نے ضلع غربی میں اپنی رٹ قائم کرلی، حکومت اور عدلیہ کو کھلا چیلنج