ترکیہ کے حالیہ بلدیاتی الیکشن میں صدر رجب طیب ایردوان کی حکمران جماعت کو تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کی وجہ مبصرین غزہ جنگ کے تناظر میں اسرائیل کے متعلق نرم پالیسی کو قرار دے رہے ہیں، آئیے دیکھتے ہیں کیا واقعی یہی وجہ ہے؟
موقر معاصر آج نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق بلدیاتی الیکشن میں حکمران آق پارٹی کی شکست فاش کی اگرچہ کئی دیگر وجوہات بھی سامنے آ رہی ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق ایک بڑی وجہ غزہ پر وحشیانہ حملوں کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تجارت ہے۔
رپورٹ کے مطابق الیکشن مہم کے دوران بھی کچھ ایسے پوسٹرز اور بینرز دیکھے گئے تھے، جن میں لکھا تھا ’اسرائیل کے ساتھ تجارت کی شرم ختم کرو‘۔ تاہم اس پوسٹر کو سیکورٹی اداروں نے فورا ہٹا دیا تھا۔
ترکش ماہرین کے مطابق اسرائیل کے ساتھ تجارت ہی صرف وجہ نہیں تھی، تاہم یہ ایک اہم فیکٹر تھا، جس کے باعث سیاسی مخالفین نے اسے خوب استعمال کیا۔
دوسری جانب صدر ایردوان کے ایک بیان سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے غزہ بحران جیسے مسئلے پر، جس پر ہم نے سب کچھ کیا اور اس کی سزا بھی بھگتی، ہم اس پر سیاسی حملے روکنے اور کچھ لوگوں کو قائل کرنے میں ناکام ہو گئے۔
ترکیہ سے تعلق رکھنے والے صحافی متین چیہان جو جرمنی میں سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں، ایکس پر کئی مرتبہ ترکیہ کی اسرائیل سے خفیہ اور عام تجارت کے حوالےسے لکھ چکے ہیں۔ اپنی ایک پوسٹ میں صحافی نے لکھا کہ اسرائیل کی جارحیت جاری ہے، اسی دوران میں نے ایک لسٹ تیار کی ہے، جس میں ترکیہ سے اسرائیل جانے والے بحری جہازوں سے متعلق معلومات شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا ہمارے پورٹ سے اسرائیل کے لیے روزانہ کی بنیاد پر 7 جہاز نکل رہے ہیں، جبکہ ایک دن 13 جہاز بھی گئے۔
متین چیہان کی پوسٹ کی ریچ لاکھوں صارفین تک جا رہی ہے، جس کے باعث وہ مقبول ہو رہے ہیں۔ صحافی نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کو کروڈ آئل، فیول، آئرن، اسٹیل کی فراہمی ہمارے پورٹس کے ذریعے ہی کی جا رہی ہے۔
سیاسی ماہر احمد توران ہان کا کہنا ہے کہ انقرہ کی اسرائیل سے جاری تجارت نے نظریاتی اور مذہبی ووٹر کو ایردوان کی سابق اتحادی جماعت نیو ویلفئیر پارٹی کی جانب موڑ دیا ہے۔
نیو ویلفئیر پارٹی کا مذہبی نظریہ اور اسرائیل مخالف موقف مذہبی ووٹرز کو اپنی جانب کامیابی کے ساتھ کھینچ رہا ہے۔
دوسری جانب وزیر تجارت ترکیہ عمر بولات کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ پبلک اور سرکاری ادارے اور کمپنیاں اسرائیل کے ساتھ تجارت نہیں کریں گی، تاہم صحافی متین چیہان نے انکشاف کیا کہ سرکاری ویلتھ فنڈ کا ادارہ ایتی میدن نے حال ہی میں یکم اپریل کو 21 ٹن پاؤڈرڈ بوریک ایسیڈ اسرائیلی کمپنی فرٹیلائزرز اینڈ کیمیکلز لمیٹڈ کو بھیجا ہے، جو کہ اسرائیل میں مختلف کیمیکلز بناتی ہے۔
اسی خبر کو نیو ویلفئیر پارٹی کے رہنما فتح ایربکان نے بھی شئیر کر دیا جو کسی دور میں ایردوان کے کافی قریبی تھے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر اردوان پر اسرائیل سے متعلق پالیسی تبدیل کرنے کا عوامی دباؤ ہے، جبکہ آنے والے دنوں میں اسرائیل سے تجارت کے حوالے سے کئی پابندیاں اور سختیاں بھی دیکھنے میں آ سکتی ہیں۔