کابل:طالبان کی جانب سے امریکا کو افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوجیوں کے انخلا کے لیے یکم مئی کی آخری تاریخ سے متعلق معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق طالبان نے ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس حوالے سے انتباہ جاری کیا۔امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ طالبان کے ساتھ طے شدہ معاہدے پر نظرثانی کررہی ہے۔
طالبان کی جانب سے مذاکرات کرنے والی ٹیم کے ایک رکن سہیل شاہین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جانا ہوگا اور یکم مئی سے آگے امریکی فوجیوں کا رکنا دراصل معاہدے کی خلاف ورزی تصور ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ معاہدے کی خلاف ورزی ہماری طرف سے نہیں ہوگی جس کے نتیجے میں اس کا رد عمل ظاہر ہوگا۔رکن سہیل شاہین نے اس کے بارے میں تفصیل نہیں بتائی کہ یہ ردعمل کیا شکل اختیار کرے گا اور کتنا شدید ہوسکتا ہے۔
طالبان رہنما نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ایسا نہیں ہوگا، وہ دستبردار ہوجائیں گے اور ہم افغانستان کے مسئلے کے حل اور پرامن تصفیہ پر توجہ مرکوز کریں گے تاکہ ایک سیاسی روڈ میپ تک پہنچیں اور مستقل اور جامع جنگ بندی ہوسکے۔
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ طالبان اسلامی حکومت کے مطالبے پر قائم ہیں۔سہیل شاہین نے اس کی تفصیل نہیں بتائی کہ اسلامی حکومت کا ڈھانچہ کیسا ہوگا۔
علاوہ ازیں انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا طالبان انتخابات کو قبول کریں گے یا نہیں لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صدر اشرف غنی کی حکومت ان کی اسلامی حکومت کی تعریف کے مطابق نہیں ہے اور وہ اس کے خلاف ہیں۔