افغانستان کی طالبان حکومت نے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو ملک چھوڑنے کا الٹی میٹم دینے پر تنقید کی ہے۔ طالبان کے ایک سینئیر ذمہ دار کے مطابق پاکستان کے اس اعلان سے زیادہ تر افغانی متاثر ہوں گے۔
کابل حکام نے مزید کہا کہ مہاجرین کی وجہ سے پاکستان میں سکیورٹی کے مسائل پیدا نہیں ہوتے، تاہم پاکستان کے اس فیصلے سے زیادہ تر افغانی ہی متاثر ہوں گے۔ اس لئے حکومت پاکستان یہ اعلان واپس لے۔
یہ بھی پڑھیں:
عثمان ڈار نے پی ٹی آئی اور سیاست دونوں کو خیر باد کہہ دیا
واضح رہے پاکستان میں دہشت گردی کے حالیہ سنگین واقعآت کے تناظر میں ایک اعلی سطح کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ضروری قانونی دستاویزات کے بغیر پاکستان میں مقیم غیر ملکی یکم نومبر تک خود ہی پاکستان سے چلے جائیں۔ بصورت دیگر انہیں کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پاکستان 1979 سے افغان مہاجرین مقیم ہیں۔ جو افغانستان پر سوویت حملے کے باعث ہجرت کر کے پاکستان آ گئے تھے۔ بعد ازاں 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کی وجہ سے بھی لاکھوں مہاجرین دوبارہ پاکستان آ گئے۔ مجموعی طور پر 44 سال گذرنے کے بعد بھی ان افغانیوں کی پاکستان میں تعداد لاکھوں میں بتائی جاتی ہے۔
ان کے علاوہ بھی بڑی تعداد میں افغانی پاکستان میں غیر کسی قانونی دستاویز یا پاسپورٹ کے بغیر مقیم ہیں۔ اس وقت پاکستان میں اندراج شدہ مہاجرین کی تعداد پندرہ لاکھ اور غیر قانونی مہاجرین کی تعداد دس لاکھ کے قریب ہے۔
طالبان کے ذمہ دار نے افغان مہاجرین کے بارے میں پاکستان کے رویے کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے اس اعلان پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔ کیونکہ افغان مہاجرین پاکستان میں موجود سکیورٹی مسائل کا باعث نہیں ہیں۔
ترجمان طالبان نے مزید کہا پاکستان ان مہاجرین کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرے۔