افغانستان پر قبضے کے بعد عالمی برادری نے طالبان حکومت کے معاشی ذرائع محدود کردئیے، امریکا اور جرمنی کے بعد آئی ایم ایف نے بھی جنگجو گروہ پر پابندی عائد کردی۔
تفصیلات کے مطابق امریکا نے افغان حکومت کے اثاثے منجمد کردئیے جس کے بعد جرمنی نے افغانستان کی امداد روکی۔ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی افغانستان کو اپنے مالی ذرائع استعمال کرنے سے متعلق بیان جاری کردیا۔
آئی ایم ایف کے تازہ ترین بیان کے مطابق افغانستان کی صورتحال غیر یقینی ہے، اس لیے افغانستان کے فنڈز روکے جا رہے ہیں۔ تاحال عالمی برادری افغان حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق تذبذب کا شکار ہے جس کا مؤقف غیر واضح قرار دے دیا گیا۔
عالمی برادری کے مؤقف کو غیر واضح قرار دیتے ہوئے آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اِس غیر یقینی صورتحال کے سبب آئی ایم ایف افغانستان کو اپنے وسائل تک رسائی نہیں دے سکتا جس سے نئی افغان حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔
قبل ازیں جرمنی نے افغانستان کو دی جانے والی 43 کروڑ یورو کی مالی امداد معطل کرنے کا اعلان کیا تاہم یورپی یونین کی جانب سے افغانستان کے عوام کیلئے امداد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری رکھنے کا فیصلہ سامنے آیا۔
امریکا نے افغانستان کے مرکزی بینک کے 9 ارب 50 کروڑ ڈالر کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا۔ امریکی حکومت کا کہنا تھا کہ سابق افغان حکومت کے اثاثے طالبان تک نہیں پہنچنے دے سکتے جبکہ طالبان نے عالمی برادری کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا۔
خیال رہے کہ اِس سے قبل طالبان نے یقین دلایا کہ افغانستان کسی ملک یا عالمی برادری کے خلاف کسی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا۔ طالبان کے ترجمان نے کہا کہ کسی سے کوئی انتقام نہیں لیا جائے گا۔ خواتین کو شریعت کے مطابق ان کے حقوق دیئے جائیں گے۔
آج سے 2 روز قبل ملک میں اسلامی قوانین کے نفاذ اور خواتین کو تمام شرعی حقوق دینے کا عزم دہراتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا پہلی پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ آزادی ہمارا حق تھا جسے حاصل کرلیا۔ کسی سے کوئی انتقام نہیں لیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: افغانستان کسی ملک کے خلاف جنگ کا حصہ نہیں بنے گا، طالبان