چمن بارڈر پر طالبان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ، دو بے گناہ پاکستانی شہری شہید

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بلوچستان کے ضلع چمن میں پاک افغان سرحدی دروازے پر پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے جس کے دوران فائرنگ میں دو افراد ہلاک اور ایک سکیورٹی اہلکار سمیت دو افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

فائرنگ کے واقعے کے بعد سرحد پر صورتحال کشیدہ ہو گئی اور کچھ وقت کے لیے وہاں آمدروفت معطل ہو گئی۔

اردو نیوز کے مطابق چمن کی ضلعی انتظامیہ کے ایک سینیئر آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بدھ کی شام کو ’باب دوستی گیٹ‘ پر اچانک افغان بارڈر فورس نے پاکستانی حدود کی جانب بلا اشتعال فائرنگ کی جس کی زد میں آ کر پاکستانی حدود میں دو افراد ہلاک جبکہ ایک ایف سی اہلکار اور ایک بچہ زخمی ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا افغانوں کی طرح بنگالی و دیگر غیر ملکی بھی بے دخل ہوں گے؟

ان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک 70 سالہ شخص اور 12 سالہ بچہ شامل ہیں۔

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چمن کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ ’ایک شخص کی لاش اور ایک بچے کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا۔ بچے کی حالت خطرے سے باہر ہے۔‘

مقتول کی شناخت عبدالمحمد کے نام سے ہوئی ہے جو چمن کے علاقے گھوڑا ہسپتال کے رہائشی تھے۔

ضلعی انتظامیہ کے افسر کے مطابق افغان طالبان کی بلا اشتعال فائرنگ کے باوجود پاکستانی فورسز نے کوئی جوابی کارروائی نہیں کی۔ اس دوران کچھ دیر کے لئے سرحد پیدل آمدروفت کے لیے بھی بند رہی۔ بعد ازاں دوبارہ آمدروفت بحال ہو گئی تام سرحد پر کشیدگی برقرار ہے۔ پاکستانی حکام نے افغان حکومت سے معاملے پر احتجاج ریکارڈ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

چمن بارڈر پر تعینات ایک سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے اعلان سے تین دن قبل ہی پاک افغان چمن سرحد پر سکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت کر دیے گئے تھے۔

سول سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی سرحدی گیٹ تک رسائی بھی روک دی گئی ہے اور اب صرف ایف سی، پاک فوج اور حساس اداروں کے اہلکار کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے چمن سے متصل افغان سرحدی صوبے قندھار کے رہائشیوں کو افغان شناختی دستاویز ’تذکرہ‘ پر آمدروفت کی اجازت تھی تاہم اب تین دنوں سے اس سلسلے میں سختی کی جا رہی ہے اور صرف شدید بیمار افغان باشندوں کو پاکستان میں داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ پاکستانی فورسز کی سختی پر سرحد پر تعینات افغان اہلکار مشتعل تھے اور جھگڑا بھی دستاویزات کے معاملے پر ہوا ہے۔

چمن پاک افغان سرحد پر اس سے پہلے ہی پاکستان اور افغانستان کی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہو چکی ہیں اور نئی افغان حکومت کے آنے کے بعد ایسی کئی جھڑپیں ہوئیں۔ دسمبر2022ء میں بھی جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوئے تھے۔

Related Posts