افغان طالبان سے مذاکرات کی معطلی کے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر جرمنی کا خیر مقدم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغان طالبان سے مذاکرات کی معطلی کے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر جرمنی کا خیر مقدم
افغان طالبان سے مذاکرات کی معطلی کے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر جرمنی کا خیر مقدم

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

برلن:جرمن وزارتِ خارجہ نےافغان امن عمل پر طالبان سے کیے جانے والے مذاکرات کی معطلی کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ افغان طالبان کو یہ پیغام دینا ضروری تھا کہ امن معاہدے کے لیے امریکا ہر قیمت ادا نہیں کرسکتا،۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق طالبان نے کابل حملے کرکے امن مذاکرات کے عمل کو خود ٹھیس پہنچائی اور طالبان کی امن خواہش پر خود ہی سوالیہ نشان لگا دیا، اس لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مذاکرات کی معطلی کا فیصلہ خوش آئند ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نائن الیون کی اٹھارہویں برسی: امریکا نے ٹی ٹی پی کے نور ولی محسود اور دیگر کو عالمی دہشت گرد قرار دے دیا

یاد رہے کہ اس سے قبل  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کے صدر اشرف غنی اور افغان طالبان سے ہونے والے امن مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ طالبان نے ہمارے ایک عظیم سپاہی سمیت 11 افراد کو ہلاک کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

 اپنے پیغام پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا  کہ  افغان طالبان کے بڑے رہنما آج  کیمپ ڈیوڈ میں آنے والے تھے جبکہ اسی مقام پرمجھ سے  افغان صدر کی بھی علیحدگی میں ملاقات طے تھی۔یہ بات کسی کے بھی علم میں نہیں تھی کہ یہ سب لوگ امریکا آ کر مجھ سے ملنے والے تھے۔ تاہم، صرف ایک غلط بیانیہ تشکیل دینے کے لیے انہوں نے کابل پر حملے کا اعتراف کیا جس میں ایک عظیم امریکی سپاہی سمیت 11 افراد ہلاک ہوئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان کے کابل پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا طالبان مذاکرات کے دوران اپنی پوزیشن مستحکم بنانے کے لیے اتنے لوگوں کو جان سے مار دیں گے؟ وہ کتنے سالوں تک امریکا سے مزید جنگ لڑنا چاہیں گے؟

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان صدر اور طالبان سے ہونے والے امن مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کردیا

Related Posts