پاکستان سپریم کورٹ نے ائیر مارشل ارشدمحمود ملک کو قومی ائیر لائن (پی آئی اے) کے سربراہ کے طور پر اپنے عہدے پر بحال کردیا اور انہیں عبوری طور پر کام کی اجازت دے دی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالتِ عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے ائیر مارشل ارشد ملک کی تعیناتی کے کیس کی سماعت کی۔ عدالت کے روبرو اٹارنی جنرل آف پاکستان اور دیگر فریقین پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کی اہلیہ پی آئی اے پر سفر کرچکی ہیں اور انہوں نے فلائٹ کو بہترین کہا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وہ ائیر مارشل نور خان اور اصغر خان کا دور تھا۔
اٹارنی جنرل نے دلائل کے دوران کہا کہ قومی ائیر لائن کو چلانے کے لیے حکومت خسارہ برداشت کر رہی ہے۔ میں ذاتی طور پر ائیر مارشل ارشد ملک کو عہدے پر برقرار رکھنے کے حق میں یاخلاف نہیں، میری خواہش ہے کہ اس معاملے کا جلد سے جلد فیصلہ کیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے ایک ویڈیو دیکھی ہے جس میں کراچی ائیرپورٹ پر ایک شخص تشدد کا نشانہ بنا۔ کیا آپ نے دیکھی؟ اٹارنی جنرل نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا۔
اس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ اور کسٹم سمیت سارے ادارے مافیا کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ کورونا وائرس بیرونِ ملک سے ائیرپورٹس کے راستے سے آیا۔ ادارے کیا کر رہے ہیں؟
بعد ازاں عدالت نے ائیر مارشل ارشد ملک کو سی ای او کے عہدے پر بحال کردیا۔ انہیں کام جاری رکھنے کی عبوری اجازت دیتے ہوئے عدالت نے آئندہ سماعت پر فریقین کو 20 اپریل تک حاضر ہونے کی ہدایت کی۔