سپریم کورٹ کاسندھ میں تمام سرکاری اراضی واگزار کرانے کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sindh High Court orders removal of encroachments from Anda Mor to Manghopir Road

کراچی:سپریم کورٹ نے سندھ میں تمام سرکاری اراضی واگزار کرانے کا حکم دیتے ہوئے3 ماہ کے اندر زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرانے کی ہدایت کر دی۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں مختیار کار تو وزیر بنے ہوئے ہیں،انہوں نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مزید وقت ہرگز نہیں دیا جائے گا، اگر عدالتی فیصلے پر عمل نہ ہوا تو آپ ذمہ دار ہوں گے۔

بدھ کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کی زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ دو، دو ماہ مانگ رہے تھے مگر برسوں گزر گئے، 2007 سے ریکارڈ اب تک کمپیوٹرائزڈ کیوں نہیں ہوا؟۔

سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے جواب دیا کہ سوائے ٹھٹھہ ضلع کے تمام ریکارڈ مرتب کرلیا گیاہے۔چیف جسٹس نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تین سال سے ٹھٹھہ کا ریکارڈ مرتب نہ ہونا عجیب بات ہے، ہزاروں زمینوں کے تنازعات پیدا ہو رہے ہیں، کسی کی زمین کسی کو الاٹ کر دیتے ہیں آپ لوگ، زمینوں پر قبضے بھی اسی وجہ سے ہو رہے ہیں، نا کلاس کیا ہوتا ہے، اس صدی میں بھی ناکلاس چل رہا ہے، کراچی میں ناکلاس کے نام پر اربوں روپے بنائے جا رہے ہیں،کراچی کا سروے کب ہوگا؟ ۔

بورڈ آف ریونیو سب سے کرپٹ ترین ادارہ ہے، زمینوں پر قبضے ممبر بورڈ آف ریونیو کی وجہ سے ہو رہے ہیں، آدھا کراچی سروے نمبر پر چل رہا ہے۔

سندھ میں مختیار کار تو وزیر بنے ہوئے ہیں، سرکاری زمینوں پر قبضے بادشاہوں کی طرح ہو رہے ہیں، یونیورسٹی روڈ پر جائیں اور دیکھ لیں کتنی عمارتیں بنی ہیں، نمائشی اقدام کے لیے دیوار گراتے ہیں پھر اگلے دن تعمیر ہو جاتی ہے۔عدالت نے بورڈ آف ریونیو کو 3 ماہ کے اندر تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے، سرکاری اراضی کو پارکوں میں تبدیل کرنے اور سرکاری اراضی واگزار کرانے کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھیں:بلڈر کی درخواست مسترد، سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور فوری گرانے کا حکم دیدیا

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے۔

دریں اثناء عدالت میں کے پی کے میں زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے معاملہ کی بھی سماعت ہوئی۔نمائندہ کے پی کے حکومت نے جواب جمع کرایا کہ جون 2022 میں تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرلیں گے۔

عدالت نے بلوچستان کی لینڈ سیٹلمنٹ جلد از جلد مکمل کرنے بھی ہدایت کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ آج تک پاکستان میں زمینوں کے ریکارڈ سے متعلق کچھ نہیں ہوا، جب سے پاکستان بنا، زمینوں کے ریکارڈ کے معاملے میں وہیں کھڑے ہیں۔

Related Posts