پشاور، حوالات میں پولیس کے مبینہ تشدد سے ساتویں جماعت کا طالب علم جاں بحق

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پشاور، حوالات میں پولیس کے مبینہ تشدد سے ساتویں جماعت کا طالب علم جاں بحق
پشاور، حوالات میں پولیس کے مبینہ تشدد سے ساتویں جماعت کا طالب علم جاں بحق

پشاور: حوالات میں مبینہ پولیس تشدد سے ساتویں جماعت کا طالب علم جاں بحق ہوگیا، جاں بحق ہونے والے طالب علم کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے بیٹے کو حوالات میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے باعث اس کی موت واقع ہوئی۔

تفصیلات کے مطابق تھانا غربی میں مبینہ پولیس تشدد سے جاں بحق ہونے والے 14 سالہ طالب علم شاہ زیب کے والد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بیٹے کو حوالات میں تشدد کر کے مارا گیا ہے۔اس نے خودکشی نہیں کی۔

بچے کے والد نے کہا کہ ان کا بچہ نجی پبلک اسکول میں ساتویں جماعت میں پڑھتا تھا، کل اس کا ریاضی کا پرچہ تھا، تھانے سے دوپہر2 بجے فون آیا کہ آپ کا بیٹا لاک اپ میں ہے لہٰذا تھانے آجائیں، تھانے پہنچا تو تین گھنٹے انتظار کروانے کے بعد اطلاع دی گئی کہ آپ کے بیٹے نے خود کشی کرلی ہے۔

بچے کے والد نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں انصاف چاہئے، ملزمان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے، جبکہ دوسری جانب پولیس کا موقف ہے کہ شاہ زیب کو لیاقت بازار صدر میں دکانداروں سے تلخ کلامی اور اسلحہ تاننے پرگرفتار کیا گیا تھا

پولیس کے مطابق اس کے خلاف 15 اے اے کے تحت ایف آئی آر درج کی تاہم کچھ دیربعد شاہ زیب نے حوالات کے اندر گلے میں پھندا ڈال کراپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

واقعے کی ایف آئی آر درج کیے جانے پر لواحقین نے تھانے کے سامنے احتجاج کیا اور دکانوں کے سائن بورڈز اکھاڑ دیئے، جبکہ سڑک کو ٹریفک کے لئے بند کردیا۔ مذکورہ واقعے کا ڈی جی لاء اینڈ ہیومن رائٹس نے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ بنیادی حقوق کے تحت تحقیقات ہوں گی اور انصاف کیا جائے گا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے حوالات میں بچے کی پراسرار ہلاکت کا نوٹس لے لیا ہے اور آئی جی خیبرپختونخوا کو شفاف تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

سی سی پی او پشاور کے مطابق ہونے والے افسوسناک واقعے کا مقدمہ درج کرکے تھانے کے عملے کو معطل اور ذمہ دار افسران کو حراست میں لے لیا گیا۔

Related Posts