سرمد صدیقی پھر راجا عمر خطاب کے ہاتھ سے پھسل گیا، 4 ملزمان گرفتار

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

incharge CTD Raja Umar Khattab escapes before police raid

کراچی :ایس ایس پی راجا عمر خطاب کی ناکامی یا بڑے ملزم سے پولیس کی ساز باز، ہر چھاپےمیں دہشت گردی کے مقدمات میں نامزد ملزم سرمد صدیقی کیوں فرار ہو جاتا ہے؟ ۔ شہریوں کا پولیس کے اعلیٰ حکام سے سوال۔

گزشتہ روز بھی فیروز آباد پولیس نے نوسرباز گروہ کے دفتر پر چھاپہ مارکر4 افراد کو حراست میں لے لیا تاہم گروہ کا سرغنہ اور دہشت گرد تنظیموں کو اسلحہ فروخت کرنے کے الزامات میں ملوث ایم کیو ایم لندن کا مبینہ رکن سرمد صدیقی فرار ہوگیا۔

کارروائی موبائل مارکیٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کی کراچی پولیس کے سربراہ سے ملاقات کے بعد کی گئی ۔ دودرجن سے زائد متاثرین فیروز آباد تھانے پہنچ گئے۔ نوسر باز گروہ کئی وار داتوں میں ملوث ہے۔

گرفتارملزمان میں رضوان ڈوسل عرف شرابی شامل ہے، رضوان ڈوسل سرمد صدیقی کا دست راست ہے ،دیگر ملزمان میں حسین لوٹیا فرحان اور کلیم بھی شامل ہیں، پولیس گینگ سرغنہ سرمد صدیقی اور نعمان کسٹم کی گرفتاری کیلئے چھاپے ماررہی ہے۔

ملزمان کےخلاف درجنوں شکایات اور مقدمات درج ہیں ، نعمان کسٹم کا تعلق ایم کیو ایم لندن سے ہے، نعمان کے دونوں ماموں کسٹم میں ملازم ہیں۔

دریں اثنا ء  ایس ایس پی راجہ عمر خطاب کے مطابق 2014ء میں کراچی ایئرپورٹ پر خود کش حملے کی انویسٹی گیشن کے دوران معلوم ہوا کہ ایک مارے گئے حملہ آور کی جیکٹ سے پستول ملا جس کی تحقیقات کی گئیں تو معلوم ہوا کہ یہ پستول سرمد صدیقی نے خریدا تھا۔

سرمد صدیقی عرف سرمد کسٹم نے لشکر جھنگوی کے دہشتگردوں کو27 سے زائد پستول جعلی لائسنس پر خرید کردیئے تھے، یہ پستول القاعدہ کے دہشتگردوں کے زیر استعمال بھی رہے ۔ نوسرباز گرو ہ کے سرغنہ سرمد صدیقی دہشتگردوں کو مالی مدد فراہم کرنے میں بھی ملوث رہا۔

واضح رہے کہ سرمد صدیقی 2014میں ایئر پورٹ حملے میں سہولت کار نامزد ہوا تھا ، اس کے بعد اسے پولیس نے ایم کیو ایم لندن کارکن ظاہر کیا تاہم پولیس اب تک اسے گرفتار کر کے عدالت میں پیش نہیں کر سکی ہے ۔

کراچی ایئر پورٹ حملے میں نامزد سرمد صدیقی پر 2017 میں فرد جرم بھی عائد ہو چکی ہے، اس کے باوجود وہ کراچی میں کئی وارداتوں میں  ملوث ظاہر کیے جانے کے باوجود گرفتار نہیں کیا جا سکا۔

مزید پڑھیں: کراچی پولیس میں جرائم پیشہ افراد کی بھرتی، اے ایس آئی کے خلاف درخواست جمع

اس حوالے سے کراچی کے مختلف طبقات کے لوگوں نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے سوال کیا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ ہر بار سرمد صدیقی چھاپے کے دوران فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور اب تک اسے 6 سال بعدبھی ایئر پورٹ حملے میں نامزد ملزم کی حیثیت سے گرفتار کیوں نہیں کیا جا سکا ہے۔

Related Posts