کراچی: محکمۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور وفاقی حساس ادارے نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے یونیورسٹی روڈ، موسمیات چورنگی سے ایس آر اے کے مبینہ دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ہے۔
سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم سجاد عرف ببلو سندھ ریولوشنری آرمی کا تربیت یافتہ دہشت گرد ہے جس کے قبضے سے ہینڈ گرنیڈ برآمد ہوا۔ ملزم کے کیے گئے انکشافات کے مطابق 19 جون 2020ء میں ملزم نے لیاقت آباد میں رینجرز موبائل پر حملے میں معاونت کی۔ مذکورہ حملے میں ایک شخص جاں بحق اور رینجرز اہلکار سمیت 7 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
گرفتار ملزم نے 8 جولائی 2020ء کو ریٹائرڈ رینجرز افسر ملک عاشق کی دکان پر حملہ کیا جو جاں بحق ہو گئے تھے۔ 14 اگست کو ملزم نے چینی گاڑی پر حملے کی منصوبہ بندی کی، تاہم اس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چھاپوں کے باعث عمل نہیں ہوسکا۔ ایس آر اے قیادت نے نیاز لاشاری کی ہلاکت کے بعد بدلہ لینے کا حکم دیا تھا۔
پھر ملزم اور اس کے ساتھی جاوید منگریو کی بشیر شر سے محمد خان گوٹھ میں ملاقات ہوئی اور ائیر پورٹ کے قریب ملیر کینٹ پر رینجرز کی چیک پوسٹ پر حملے کا منصوبہ بنایا گیا۔ جاوید منگریو کی جانب سے ہینڈ گرینیڈ فراہم نہ کیے جانے کے باعث حملہ ملتوی ہوگیا۔ 3 روز بعد ملزم نے لیاقت آباد میں رینجرز موبائل پر ہینڈ گرینیڈ سے حملہ کیا۔
قبل ازیں 11 اگست 2020ء کو ملزم نے غازی گوٹھ میں اسٹیٹ پر کارروائی کی منصوبہ بندی کی۔ ساتھیوں کے ہمراہ مبینہ ٹاؤن پولیس اسٹیشن پر حملے کا بھی منصوبہ بنایا۔ سیکیورٹی سخت ہونے کے باعث یہ منصوبہ بھی ملتوی کرنا پڑا۔ پھر جوہر کمپلیکس پر آزادی اسٹال پر حملے کی منصوبہ بندی ہوئی اور حملہ فیملیز اور بچوں کے باعث ترک کردیا گیا۔
ملزم نے کراچی میں جشنِ آزادی کی ریلیوں پر بھی حملے کی منصوبہ بندی کی۔ سجاد شاہ عرف سوڈھو کی ہدایت پر ایس آر اے کی مختلف ٹیموں کو ہدایت ملی کہ 14 اگست کو ریلیوں میں ہینڈ گرنیڈ، بوتل بم اور فائرنگ کرنی ہے۔ بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی تاہم ساتھیوں کی گرفتاری کے باعث ایسا نہ ہوسکا۔
دورانِ تفتیش وارداتوں کا انکشاف کرتے ہوئے ملزم نے بتایا کہ بشیر شر، سجاد منگریو، سجاد منگیجو، جاوید منگریو، امام بخش عرف اڈھو انقلابی، سارن میرانی، انیس تنیو اور سجاد شاہ عرف سوڈھو سندھی بھی وارداتوں میں بالواسطہ شامل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہسپتال میں مریضوں کے ساتھ آنے والوں کو خنجر دِکھا کر لوٹنے والا ملزم گرفتار