اسپورٹس کلچر معاشرے کی ضرورت

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

الفا کالج نیشنل ڈاج بال چیمپئن شپ 2021 کے حوالے سے ایک عام انسان کی حیثیت سے دیکھا جائے تونیشنل ڈاج بال چیمپئن شپ کی سب سے اچھی بات تو یہ تھی کہ اس کا اہتمام ایک تعلیمی ادارہ نے کیا تھا اور میرے خیال میں اس ایونٹ سے جو مقصد یا فائدہ حاصل ہوا وہ یہ تھا کہ اسکول اور کالج کے بچوں کوایک کھیل کے حوالے سے معلومات ملیں جو ناصرف آپ کو جسمانی طور پرچاک و چوبند رکھتا ہے بلکہ آپ کی ذہنی صلاحیتوں کو بھی نکھارتا ہے۔

دلچسپ امر تو یہ ہے کہ میں نے اس ایونٹ میں شرکت نہیں کی لیکن میرے شاگردوں اور مبصرین سے ملنے والی معلومات کے مطابق یہ ایک بہترین ٹورنامنٹ تھا اور اس سے طلبہ کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا اورالفا کالج کو کامیاب ایونٹ کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتی ہوں۔

یہ چیمپئن شپ ختم نہیں ہوئی بلکہ اپنے اختتام کے بعد تو حقیقت میں شروع ہوئی ہے کیونکہ اس ایونٹ کے بعد بچوں میں جو دلچسپی پیدا ہوئی ہے اس کے نتائج آنے والے وقت میں سامنے آئینگے۔

پاکستان میں اس وقت المیہ یہ ہے کہ یہاں اسپورٹس کا کلچر عام نہیں جس کو ہمیں عام کرناوقت کی ضرورت ہے۔اسپورٹس کلچر کسی مخصوص کھیل سے متعلق نہیں ہے بلکہ کوئی بھی کھیل ہوسکتا ہے۔

ڈاج بال ایک ایسا کھیل ہے جو ہم بچپن میں کھیلا کرتے تھے اور آج اسکولوں میں بہت شوق سے کھیلا جاتا ہے ۔بچپن میں ہم جسے مارن پیٹی کہتے تھے وہ آج ڈاج بال کی شکل اختیار کرچکا ہے ۔

یہ ایک اچھی بات ہے کہ نوجوان نسل کو ایک کھیل ملا ہے جو ان کو ذہنی اور جسمانی طور پر متحرک کرتا ہے اور میرے لئے خوش آئند بات یہ ہے کہ الفا کالج نیشنل ڈاج بال چیمپئن شپ 2021 میں  مردوں کی 8 اور خواتین کی 4 ٹیموں نے حصہ لیا۔

ہر ٹیم میں تقریباً 8 کھلاڑی، 2 ریزور اور آفیشلز شامل ہوتے ہیں۔پاکستان میں پہلی بار مکس ٹیموں نے بھی ایونٹ میں حصہ لیا جو بہت خوشی کی بات ہے اور سب سے اہم بات تو یہ تھی کہ سندھ حکومت کے محکمہ کھیل نے اس ایونٹ میں شمولیت اختیار کی جہاں افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی سیکریٹری کھیل تھے وہیں گورنر سندھ نے بطور مہمان خصوصی اختتامی تقریب میں شرکت کرکے اس کھیل کو مزید عزت بخشی لیکن حیرت کی بات تو یہ ہے کہ سیکریٹری اسپورٹس اور گورنر سندھ نے اس کھیل کی ترقی کیلئے کوئی منصوبہ یا ارادہ ظاہر نہیں کیا۔

حکومت سندھ تعلیمی اداروں میں کھیلوں کی سرگرمیوں کی سرپرستی کے ذریعے نوجوان نسل کو مثبت راستہ دکھا سکتے ہیں کیونکہ اسکول کالجز اور یونیورسٹیز کی سطح پر کھیلوں کے انعقاد سے نوجوانوں میں ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا کیا جاسکتا ہے کیونکہ اگر ہمیں اسپورٹس کلچر کو پروان چڑھانا ہے تو ہمیں سرکاری تعلیمی اداروں میں مقابلوں کا انعقاد کروانا ہوگا اور حکومت سرکاری اسکولوں اور کالجز میں کھیلوں کا انعقاد کروائے۔

ہمیں ہر چیز کیلئے دوسروں کو ذمہ دار ٹھہرانے کی عادت ہے ورنہ حکومت تعلیمی اداروں میں کھیلوں کا انعقاد کرواسکتی ہے کھیلوں کیلئے اسپورٹس بورڈ کی طرف دیکھنا مناسب نہیں ہے بلکہ ہر ادارہ اپنا کردار کرے تو کئی مسائل خود بخود ختم ہوسکتے ہیں۔

الفاکالج کے ڈائریکٹراسپورٹس اور ان کی پوری ٹیم شاندار ایونٹ پر مبارکباد کی مستحق ہے کہ انہوں نے اسپورٹس کلچر کو عام کرنے کیلئے ایک احسن اقدام اٹھایا ہے جس سے ان کے اپنے طلبہ کو بھی بہت فائدہ ہوا ہوگا اور دیگر صوبوں سے آنیوالے کھلاڑیوں سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ہوا اور الفا کالج کے طلبہ کے ٹیلنٹ میں مزید نکھار پیدا ہوا ہوگا اور مستقبل میں تعلیمی اداروں کے اپنے گراؤنڈز میں کھیلوں کے مقابلے کروانے کی کوشش کرینگے تاکہ نوجوان نسل کو ایک بہترین معاشرے کی تشکیل میں معاون و مددگار بنایا جاسکے۔

حکومت سندھ سے ہماری یہی استدعا ہے کہ تعلیمی اداروں میں کھیلنے جانیوالے کھیلوں کی چیمپئن شپس انہی اداروں میں کروائی جائیں اور بچوں کیلئے یہ پیغام ہے کہ کھیل آپ کی ذہنی و جسمانی صحت کو بہتر بناتی ہے اور آپ جتنا کھیلوں میں شریک ہونگے اتنا آپ کے اندر کی فرسٹریشن کم ہوگی اور آپ اپنی زندگی میں ایک ٹھہراؤ اور برداشت پیدا کرسکتے ہیں۔میری نیک تمنائیں تمام کھلاڑیوں، منتظمین اور نوجوان نسل کے ساتھ ہیں۔

Related Posts