تعلیم قوم ومعاشرے کیلئے ترقی کی ضامن ہے،سوشل ایکٹوسٹ انعم لغاری کی ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں غیر سرکاری تنظیموں کی خدمات کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں، این جی اوززندگی کے تمام شعبہ جات میں خدمات کے ذریعے معاشرے میں تبدیلی کیلئے کوشاں ہیں۔ ایسی ہی ایک این جی او “آئی ہیلپ” ٹچنگ سول کے پلیٹ فارم سے اپنی خدمات انجام دے رہی ہے۔

ایم ایم نیوز نے اس این جی او کی روح رواں انعم لغاری سے ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا جس کا احوال پیش خدمت ہے۔

ایم ایم نیوز:بیشمار این جی اوز کی موجودگی میں آپ کو سماجی خدمات کا خیال کب آیا ؟
انعم لغاری: ہم نے 2012 میں سماجی خدمات کا سفر شروع کیا۔ میں شروع سے ایک حساس دل کی مالک تھی اور لوگوں کی مدد کرنے کا مجھے جنون تھا اور میں نے 19 سال کی عمر میں کالج لائف کے دوران انسانیت کی خدمت کا کام عملی طور پر شروع کیا۔

ایم ایم نیوز:آپ نے این جی او کی ابتداء کیسےکی  اور کیا مشکلات پیش آئیں ؟
انعم لغاری: اسکول،کالج اور گھر میں کام کرنے والوں کی مدد سے شروع ہونیوالا سلسلہ راشن کی تقسیم تک پہنچا تو پھر اس سفر میں اور بھی لوگ شامل ہوتے گئے یوں ایک قافلہ بنتا چلا گیا اور سفر آج بھی جاری ہے۔سماجی خدمت ایک مشکل کام ہے، آپ کو مختلف تکالیف بھی اٹھانی پڑتی ہیں لیکن اس میں ایک روحانی سکون محسوس ہوتا ہے۔

ایم ایم نیوز:تعلیم کے حوالے سے آپ نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں ؟
انعم لغاری: ہمارا ایک پروجیکٹ “اسٹریٹ ٹو اسکول”ابھی جاری ہے،اس پروگرام میں ہم کام کرنے والے بچوں کو تعلیم فراہم کررہے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں لاکھوں بچے اپنے خاندان کی کفالت کیلئے محنت مشقت کرتے ہیں ، ہم ان بچوں کو وقت کی پابندی سے مستثنیٰ کرکے تعلیم کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

ایم ایم نیوز:این جی او کے کام سے مطمئن ہیں یا دائرہ مزید وسیع کرنیکا ارادہ ہے ؟
انعم لغاری: ہمیں ابھی کچھ ہی سال ہوئے ہیں کام کرتے ہوئے اور ابھی ہمارے پاس وسائل بہت محدود ہیں اس لئے ہم چھوٹے پیمانے پر کام کررہے ہیں لیکن ہماری کوشش یہی ہے کہ اپنے کام کا دائرہ مزید وسیع کرکے زیادہ سے زیادہ خدمات فراہم کریں۔

ایم ایم نیوز:تنظیم کے مالی معاملات کیلئے کن ذرائع پر انحصار ہوتا ہے؟
انعم لغاری:ہم نے کام شروع تو اپنے وسائل سے کیا لیکن اب ملک میں موجود کچھ دوست اس کار خیر میں ہماری معاونت کررہے ہیں اور امید ہے کہ جلد بیرون ممالک سے بھی ہمیں مدد ملے گی تو ہماری خدمات بھی مزید بہتر ہونگی۔

ایم ایم نیوز:آپ اکیلی تمام معاملات چلا رہی ہیں یا پوری ٹیم ہے ؟
انعم لغاری:اللہ کے کرم سے اس وقت سو سے زائد رضا کار ہمارے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں، ابھی رمضان میں ہم نے افطار اور راشن کے تقسیم سمیت مختلف امور رضا کاروں کے ساتھ ملکر ہی انجام دیئے ہیں۔

میں یہاں یہ بھی کہنا چاہوں گی کے ہمارے نوجوان سماجی خدمات کیلئے بہت جذبہ رکھتے ہیں اور اگر آپ انکی رہنمائی کریں تو معاشرے میں کافی تبدیلی آسکتی ہے۔

ایم ایم نیوز:آپ کے اسکول میں کتنے بچےہیں ، کیا اساتذہ بھی رضا کار ہیں ؟
انعم لغاری:ہمارے اسکول میں اس وقت تقریباً 50 کے قریب بچے زیر تعلیم ہیں اور یہاں لڑکیوں اور لڑکوں کیلئے الگ انتظام ہے جبکہ تدریس کیلئے اساتذہ کو تنخواہ بھی دی جاتی ہے ۔

ممکن ہے کہ ہم اساتذہ کو کم تنخواہ دیتے ہوں لیکن دیتے ضرور ہیں کیونکہ ان پر ایک ذمہ داری عائد ہے ۔ تنخواہ دینے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ یہ اساتذہ اپنا کام تندہی سے کریں ۔

ایم ایم نیوز:دوسروں کی مدد کیساتھ خاندانوں کی مدد کیسے کرتی ہیں؟
انعم لغاری: میرے والد ایک زمیندار ہیں ،ہمارا کوئی بھائی نہیں ہے اور بیٹے کی خواہش میں ہم 6 بہنیں دنیا میں آگئیں لیکن والدین پر بوجھ بننے کے بجائے اپنی چھ بہنوں میں سب سے بڑی ہونے کی وجہ سے میری خواہش ہوتی ہے کہ اپنے والد کا بازو بن کر ان کا ساتھ دے سکوں۔

ایم ایم نیوز:سماجی خدمات کے علاوہ اپنے لئے کیلئے کیا کرنے کا ارادہ ہے؟
انعم لغاری:میں نے کچھ عرصہ قبل اپنی بہن کے ساتھ ملکر ایک ریسٹورنٹ قائم کیا تھا لیکن شومئی قسمت کہ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہم خسارے میں چلے گئے تو ہم نے اس کو بند کردیا تاہم اب حالات بہتر ہونے کے بعد دوبارہ اسی طرح کا ریسٹورنٹ یا کوئی اور کام شروع کرنے کاارادہ ہے۔