سائٹ کراچی کی صنعتوں کو گیس کی عدم فراہمی، صورتحال سنگین ہوگئی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SITE industrialists

کراچی: سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے سینئر نائب صدر ریاض الدین نے سائٹ کی صنعتوں کو گیس کی عدم فراہم پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیس نہ ملنے سے صورتحال سنگین ہوگئی ہے او پیدواری سرگرمیاں بھی رک گئی ہیں لہٰذا حکومت برآمدی آرڈز کی بروقت تکمیل یقینی بنانے کے لیے صنعتوں کو ڈیمانڈ کے مطابق گیس کی بلاتعطل فراہمی کے اقدامات کرے بصورت دیگر برآمدات میں اضافہ ایک خواب بن جائے گا۔

ایک بیان میں ریاض الدین نے کہاکہ یہ المیہ ہے کہ صنعتکاروں کو گیس کے پرانے نرخوں 786روپے کی بجائے 930روپے فی ایم ایم بی ٹی یو پربھی گیس نہیں مل رہی حالانکہ حکومت نے موسم سرما میں صنعتوں کومکمل پریشر کے ساتھ بلاتعطل گیس فراہمی کی یقین دہانی کروائی تھی مگر ایسا ممکن نہیں بنایا گیا۔انہوں نے کہاکہ پیدواری سرگرمیاں رکنے سے برآمدکنندگان غیر ملکی آرڈرز کی بروقت تکمیل نہیں کرپائیں گے جس سے ملکی برآمدات متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

سینئر نائب صدر نے مزیدکہا کہ حکومت کو موجودہ 2 ٹرمینلز کے لیے اضافی آر ایل این جی کی خریداری کرنا تھی اور سردیوں کے دوران صنعتوں کے لیے 1250 تا 1300 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پروڈیوس کرنا تھی جس میں سے 1000 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ایس این جی پی ایل کو اور 200 تا 250 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کو ایس ایس جی سی کو ملنا تھی تاہم اضافی آر ایل این جی کی خریداری میں تاخیر کی وجہ سے خدشہ ہے کہ جنوری سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ممکنہ طور پر ایس این جی پی ایل کے پاس جائے گی اور ایس ایس جی سی کے لیے صرف 50 ایم ایم سی ایف ڈی مختص کی گئی ہے جو سندھ کی پوری صنعت کے لیے مونگ پھلی کے مترادف ہے۔

مزید پڑھیں: 15 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد گندم درآمد کرنے کے باوجود ملک میں آٹا مہنگا

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ موسم سرما میں کوئٹہ میں بھی کافی گیس اور پریشر کی ضرورت ہوگی اس کے نتیجے میں سندھ کی صنعتوں کو موسم سرما میں شاید ہی گیس مل پائے جس سے صرف مقامی صنعتی پیداوار اور حکومتی محصولات وصولی پر بہت زیادہ برے اثرات مرتب ہوں گے بلکہ برآمدات بھی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی آرڈرز کی بروقت ترسیل بھی نہیں ہوپائے گی جس سے مستقبل میں مزید برآمدی آرڈر ملنا صرف خواب ہی رہے گا۔

ریاض الدین نے وفاقی حکومت اور وزارت پیٹرولیم سے اپیل کی کہ صوبہ سندھ میں واقع صنعتوں کو گیس کی فراہمی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر انتظامات کرکے صنعتوں کو تباہی سے بچایا جائے تاکہ پیداواری عمل بلارکاوٹ جاری رکھا جاسکے اور برآمدی شپمنٹ بروقت روانہ کی جاسکیں اور ملکی برآمدات کو فروغ حاصل ہوسکے۔

Related Posts