کراچی: صوبائی وزیر سندھ برائے بلدیات سید ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ تین سالوں سے پی ٹی آئی کی حکومت نے عوام کا خون چوس رکھا ہے، بجٹ میں بھی عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ہے۔ سندھ وفاقی حکومت کے بجٹ کو مسترد کرتی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے پیش کردہ بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے صوبائی وزیر سندھ برائے بلدیات کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر سن کر ایسا لگ رہا تھا کہ بس بہار آئی کے آئی۔ ہم تو سمجھتے تھے ، پی ٹی آئی اپنی تیزی سے گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لئے بجٹ میں عوام کوئی ریلیف دیگی۔
سید ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ بجٹ کے محرکات سے ثابت ہوگیا کہ پی ٹی آئی کو عوام کا کوئی درد نہیں ہے۔ مخصوص طبقے کو فائدہ پہنچانے کا بجٹ ہے۔ سرکاری ملازمین سراپا احتجاج ہیں لیکن ان کی تنخواہوں میں محض دس فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں صوبہ سندھ کو ترقیاتی منصوبوں میں مکمل نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ ہم اپنے صوبہ کے حقوق کی بات کرتے ہیں تو سندھ کارڈ کا طعنہ دیا جاتا ہے۔ سندھ بھی پاکستان ہے اور ہم پاکستان کارڈ کھیلتے ہیں۔
ٹیکس ریونیو پر بات چیت کرتے ہوئے سید ناصر حسین شاہ کا کہا ہے کہ ایف بی آر کلیکشن کا 5829 ارب روپے کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے، جبکہ پچھلے سالوں میں یہ نااہل 4 ہزار ارب روپے کا ٹارگٹ بھی پورا نہ کر سکے۔ معیشت کی بہتری کے بڑے بڑے دعوے کئے گئے ، لیکن رواں سال سندھ کو حصے کے 87 ارب روپے کم دیئے گئے۔
وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ کے بعد مڈل کلاس اور غریب طبقے کے لیے مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔ کراچی سے 14 سیٹیں جیتنے والی پی ٹی آئی نے بجٹ میں شہر کو کچھ نہیں دیا۔ سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کی جمع کردہ رقم سے 125 ارب روپے کراچی ٹرانفارمیشن پلان میں رفلیکٹ کردیئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں جدید اور سائنسی تقاضے اپنائے جانے لگے