سندھ حکومت نے عزیر بلوچ، بلدیہ فیکٹری اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کردی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ حکومت نے عزیر بلوچ، بلدیہ فیکٹری اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کردی
سندھ حکومت نے عزیر بلوچ، بلدیہ فیکٹری اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کردی

کراچی:حکومت سندھ نے عزیر بلوچ، نثار مورائی اور سانحہ بلدیہ کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ پبلک کردی۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر علی زیدی کچھ عرصے سے تینوں جے آئی ٹیز کو پبلک کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے جبکہ سندھ حکومت نے عزیر بلوچ، بلدیہ ٹاؤن فیکٹری اور نثار مورائی کی رپورٹس کو عام کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

سندھ حکومت نے تینوں جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی میں آصف زرداری اور فریال تالپور کا ذکر نہیں ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ تینوں جے آئی ٹیز رپورٹس سندھ حکومت پبلک کرنے جا رہی ہے۔ انہیں پیر کے روز ہوم ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیا جائے گا۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عزیر بلوچ، نثار مورائی، بلدیہ ٹاؤن کی جے آئی ٹیز کے حوالے سے وفاقی علی زیدی بہت دنوں سے پریس کانفرنسز کر رہے ہیں۔ انہوں نے سیاسی پوائنٹ اسکورننگ کیلئے جو واویلا مچایا اس کا رپورٹ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں جھوٹ بولا، انہیں استعفیٰ دینا چاہیے۔ ہم صرف ریکارڈ کی درستگی کیلئے جے آئی ٹیز پبلک کر رہے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ اس میں ملوث افراد چوکنا ہو جائیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ علی زیدی نے پیپلز پارٹی قیادت پر الزامات لگائے اور پی آئی اے پر بھی بات کی۔ انہیں کھلا چیلنج کرتا ہوں کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کہیں آصف علی زرداری کا نام دکھائیں۔ پی ٹی آئی اخلاقیات کی بات کرتی تھی، اس آدمی میں اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہیے کہ استعفیٰ دے کر گھر چلا جائے۔

خیال رہے کہ عزیر بلوچ کے کارناموں کی جے آئی ٹی رپورٹ گزشتہ دنوں منظر عام پر آ گئی تھی،جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عزیر بلوچ نے لسانی اور گینگ وار تنازع میں بہت سے افراد کو قتل کیا۔ اس نے اثرورسوخ کی بنیاد پر 7 ایس ایچ اوز اپنی مرضی کی جگہ تعینات کروائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عزیر بلوچ نے اقبال بھٹی کو ٹی پی او لیاری تعینات کروایا جبکہ 2019ء میں محمد رئیس کو ایڈمنسٹر لیاری لگوایا۔ ملزم کے بیرون ملک فرار کے باوجود ماہانہ لاکھوں روپے بھتہ دبئی بھیجا جاتا رہا۔

بلدیہ ٹاؤن فیکٹری سانحے کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ 2012ء میں پیش آتشزدگی کا یہ واقعہ دہشتگردی تھا۔

سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹ 27 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آگ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر لگائی گئی تھی۔ فیکٹری سے بھتہ ایم کیو ایم کے حماد صدیقی اور رحمان بھولا نے مانگا تھا۔

رپورٹ کے مطابق واقعے کے مقدمے اور تحقیقات میں ملزمان کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ دہشتگردانہ کارروائی کو ایف آئی آر میں پہلے قتل کہا گیا، پھر حادثہ قرار دے دیا گیا۔

Related Posts