کراچی: پاک فوج، رینجرز اور پولیس نے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لیے سندھ حکومت سے منصوبہ تیار کرنے کی منظوری حاصل کر لی ہے۔
سندھ کے عبوری وزیر اعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر کی زیر صدارت 28ویں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) سندھ کی جانب سے اجلاس کے دوران امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، اس دوران بتایا گیا کہ اغوا برائے تاوان کے 220 واقعات رپورٹ ہوئے جب کہ مختلف مقامات سے اغوا کیے گئے 210 افراد کا پتہ لگا لیا گیا ہے۔
مزید برآں، پولیس اور رینجرز نے وزیراعلیٰ سندھ سے گھوٹکی تا کشمور پل پر کام شروع کرنے کی اجازت لے لی۔
کور کمانڈر نے بتایا کہ اسلحے کی سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور گھوٹکی سے بھاری تعداد میں ملٹری گریڈ کا اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں ڈاکوؤں کے خلاف سٹریٹجک آپریشن شروع ہو گیا ہے اور آپریشن شروع ہونے کے لیے فوج جدید ترین ہتھیار فراہم کرے گی۔
ڈی جی رینجرز کی جانب سے اجلاس کو غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف اقدامات پر بریفنگ کے بعد عبوری وزیر اعلیٰ سندھ نے واٹر کارپوریشن کے سی ای او کو پانی چوروں کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کی ہدایات دیں۔
مزید پڑھیں:سندھ بھر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد
اجلاس میں صوبائی وزراء بریگیڈیئر (ر) حارث نواز، عمر سومرو، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار، چیف سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم، ایڈووکیٹ حسن اکبر، ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری حسن نقوی، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں آئی جی پولیس رفعت مختار، حساس اداروں کے صوبائی سربراہان اور دیگر بھی موجود تھے۔