وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے کا 1713 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا، تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں پانچ فیصد اضافہ کردیا گیا، اے ڈی پی کے لیے 459 ارب، تعلیم کے لیے 326 ارب، صحت کے لیے 219 ارب مختص کیے گئے ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سندھ حکومت کا بجٹ پیش کررہے ہیں۔ بجٹ کا حجم 1713 ارب روپے ہے جس میں 33 ارب روپے کا خسارہ ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے تںخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافے کا اعلان کیا اور کہا کہ یکم جولائی سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد ایڈہاک الاؤنس الگ سے لگایا جارہا ہے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس کانسٹیبل کو گریڈ پانچ سے اپ گریڈ کرتے ہوئے ان کا گریڈ سات کرنے کا بھی اعلان کیا۔
سندھ حکومت کے بجٹ کا حجم 1713 ارب 58 کروڑ روپے ہے جس میں سالانہ مجموعی ترقیاتی پروگرام کے لیے 459 ارب، تعلیم کے لیے 326 ارب روپے اور صحت کے لیے 219 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کے لیے 174 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ زراعت کی بہتری پر 24 ارب روپے خرچ ہوں گے اور لوکل گورنمنٹ کے لیے 78.59 ارب روپے مختص ہیں۔
سالانہ ترقیاتی بجٹ کے 459 ارب کے حجم میں سے صوبے کی 4158 اسکیموں کے لیے مقامی وسائل سے 332 ارب روپے خرچ ہوں گے جب کہ 91.14 ارب روپے غیر ملکی فنڈز سے حاصل کیے جائیں گے۔ اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں 30 ارب روپے خرچ ہوں گے اور وفاق سے پی ایس ڈی پی کی میں میں 6.02 ارب روپے ملیں گے۔